78 فیصد ہندوستانی اپنے بچوں کو بیرون ملک تعلیم دلانے کا خواب دیکھتے ہیں

تین چوتھائی سے زیادہ دولت مند ہندوستانیوں نے اپنے بچوں کو تعلیم کے لیے بیرون ملک بھیج دیا ہے یا مستقبل میں ایسا کرنے کا ارادہ کر رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

78فیصدامیر ہندوستانی اپنے بچوں کو بیرون ملک تعلیم دلا رہے ہیں یا  دلانا چاہتے ہیں ۔ اس کے لئے امریکہ ان کا پسندیدہ مرکز ہے ، اس کے بعد برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور سنگاپور ہیں۔ والدین بھی اپنی ریٹائرمنٹ کی بچت اس پر لگاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، صرف 53 فیصد ہندوستانی والدین کے پاس اپنے بچوں کی بیرون ملک تعلیم کے لیے بچت کا منصوبہ ہے۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق تین چوتھائی سے زیادہ دولت مند ہندوستانیوں نے اپنے بچوں کو تعلیم کے لیے بیرون ملک بھیج دیا ہے یا مستقبل میں ایسا کرنے کا ارادہ کر رہے ہیں۔ مارچ 2024 میں کی گئی ایک تحقیق میں 1,456 ہندوستانیوں کا جائزہ لیا گیا جن کے پاس 84 لاکھ روپے سے 17 کروڑ روپے کے درمیان سرمایہ کاری کے قابل سرپلس تھے۔ اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ اچھی معاشی حیثیت رکھنے والے ہندوستانیوں میں اپنے بچوں کو بیرون ملک تعلیم دلانے کی شدید خواہش ہے۔


تحقیق کے مطابق 78 فیصد والدین اپنے بچوں کو بیرون ملک تعلیم دلانے کے لیے تیار ہیں۔ غیر ملکی قرض دہندہ ایچ ایس بی سی کے ذریعہ کئے گئے 'گلوبل کوالٹی آف لائف، 2024' کے مطالعہ میں یہ پایا گیا کہ ہندوستانیوں کے لئے سب سے زیادہ پسندیدہ مقام امریکہ ہے۔ اس کے بعد برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور سنگاپور آتے ہیں۔

اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ والدین اپنی ریٹائرمنٹ کی بچت بچوں کی تعلیم پر خرچ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کی سالانہ لاگت اوسطاً 62,364  امریکی ڈالر ہے، جو والدین کی ریٹائرمنٹ کی بچت کا 64فیصد  تک بن سکتی ہے۔ اس مالی بوجھ کو پورا کرنے کے لیے لوگ اپنی بچت نکال لیتے ہیں، قرض لیتے ہیں اور بعض اوقات جائیداد بیچنے پر بھی مجبور ہو جاتے ہیں۔


تحقیق میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی تعلیم کو اہمیت دینے کی بنیادی وجہ غیر ملکی تعلیم کا معیار ہے جبکہ دوسرے نمبر پر کسی شعبے میں مہارت حاصل کرنے کا امکان ہے۔ تحقیق کے مطابق جب کوئی نوجوان تعلیم کے لیے بیرون ملک جاتا ہے تو والدین کی سب سے بڑی فکر رقم جمع کرنا ہوتی ہے۔ اس کے بعد سماجی یا ذہنی پریشانیاں اور جسمانی یا صحت سے متعلق پریشانیاں بھی انہیں پریشان کرتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔