اعضاء عطیہ کرنے کے معاملے میں ہندوستان کو دنیا میں تیسرا مقام حاصل
12ویں عالمی یوم عطیہ اعضاء پر منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مرزی وزیر منسکھ مانڈویا نے کہا کہ ’جیتے جی خون عطیہ، مرنے کے بعد اعضاء عطیہ‘ زندگی کا نصب العین ہونا چاہیے۔
نئی دہلی: صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر منسکھ مانڈویا نے ہفتہ کو کہا کہ اعضاء عطیہ کرنے کے معاملے میں ہندوستان دنیا میں تیسرے نمبر پر پہنچ گیا ہے لیکن طلب اور رسد کے درمیان وسیع فرق سنگین تشویش کا باعث ہے۔ آج یہاں 12ویں عالمی یوم عطیہ اعضاء پر منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے منسکھ مانڈویا نے کہا کہ ”جیتے جی خون عطیہ، مرنے کے بعد اعضاء عطیہ“ زندگی کا نصب العین ہونا چاہیے۔ وزارت میں وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پراوین پوار بھی اس موقع پر موجود تھیں۔
منسکھ مانڈویا نے کہا کہ ملک کی مانگ اعضاء عطیہ سے زیادہ ہے۔ اس لیے اعضاء عطیہ کرنے کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ آگاہی پھیلائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’ڈونیشن اینڈ ٹرانسپلانٹیشن‘ کے عالمی اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان میں اعضاء کی پیوند کاری کی کل تعداد 2013 میں 4990 سے بڑھ کر سال 2019 میں 12746 ہوگئی ہے اور ہندوستان اب امریکہ اور چین کے بعد دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔
اس طرح 2012-13 کے مقابلے میں اعضاء کے عطیہ کی شرح میں تقریباً چار گنا اضافہ ہوا ہے۔ تاہم پیوند کاری کی ضرورت والے مریضوں کی تعداد اور موت کے بعد اعضاء کے عطیہ پر رضامندی دینے والوں کی تعداد کے درمیان کافی فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ثقافت ’نیک‘ اور’فوائد‘ پر زور دیتی ہے، جہاں انفرادی فلاح و بہبود کمیونٹی کی زیادہ سے زیادہ فلاح و بہبود کے ساتھ مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے معاشرے، ڈاکٹروں، باشعور شہریوں، حکومتوں اور حتیٰ کہ میڈیا کو بھی اعضاء کے عطیہ سے متعلق ہچکچاہٹ کو دور کرنے اور ملک بھر میں اعضاء کے عطیات کو بڑھانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔