یوپی میں ہم رائے عامہ کو سیٹوں میں نہیں بدل سکے: کانگریس

ہم انتخابی نتائج سے مایوس ضرور ہیں، ناامید نہیں۔ ہم صرف انتخاب ہارے ہیں، ہمت نہیں۔ ہم کہیں نہیں جا رہے، ہم لڑتے رہیں گے جب تک جیت حاصل نہ کر لیں۔

آر ایس سرجے والا / آئی اے این ایس
آر ایس سرجے والا / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے حتمی نتائج ابھی برآمد نہیں ہوئے ہیں، لیکن پنجاب میں عام آدمی پارٹی اور بقیہ ریاستوں اترپردیش، اتراکھنڈ، منی پور اور گوا میں بی جے پی حکومت سازی کی طرف بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔ جو نتائج برآمد ہو رہے ہیں اس میں کانگریس کی کارکردگی انتہائی خراب ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس کا بیان سامنے آیا ہے۔ پارٹی نے پانچوں ریاستوں میں جیتنے والی سبھی سیاسی پارٹیوں اور اشخاص کو مبارکباد پیش کی ہے اور کہا ہے کہ جمہوریت میں عوام کا فیصلہ سب سے اوپر ہوتا ہے اور یہی ہماری جمہوریت کی مضبوطی بھی ہے۔

کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے پریس کانفرنس میں کانگریس کی کارکردگی کو امیدوں کے برعکس قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’انتخابی نتائج کانگریس پارٹی کی امیدوں کے برعکس رہے ہیں۔ ہم اتراکھنڈ، گوا اور پنجاب میں اچھے ریزلٹ کی امید کر رہے تھے۔ لیکن ہم یہ اعتراف کرتے ہیں کہ ہم عوام کی دعائیں ھاصل کرنے میں ناکام رہے۔‘‘ رندیپ سرجے والا نے مزید کہا کہ ’’پنجاب میں چرنجیت سنگھ چنّی جی کی شکل میں ہم نے ایک منکسرالمزاج، سادہ لوح اور زمین سے جڑی قیادت دینے کی کوشش کی، لیکن امرندر حکومت کے ساڑھے چار سال کی حکومت مخالف لہر سے باہر نہیں نکل سکے۔ عوام نےتبدیلی کے لیے ووٹنگ کی۔ ہم عوام کا حکم مانتے ہیں اور پنجاب میں جیت کے لیے عام آدمی پارٹی کو مبارکباد دیتے ہیں۔‘‘


اتر پردیش کے تعلق سے کانگریس ترجمان نے کہا کہ ’’اتر پردیش میں ہم کانگریس کو دوبارہ زندہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ہم رائے عامہ کو سیٹوں میں نہیں بدل پائے، لیکن کانگریس پارٹی ریاست کے ہر گلی محلے تک پہنچنے میں کمایاب رہی ہے۔ ہم اتراکھنڈ اور گوا میں بہتر انداز میں انتخاب تو لڑے لیکن عوام کا دل جیت کر فتحیابی کے نمبر تک نہیں پہنچ پائے۔ یہ ایک سبق ہے کہ ہمیں زمین پر مزید محنت کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

رندیپ سرجے والا نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’ہم نے سا انتخاب کو ذات پات اور مذہبی پولرائزیشن جیسے ایشوز سے دور رکھنے کی ہر کوشش کی، لیکن بی جے پی کے وسیع اشتہاری نظام کے سہارے تعلیم، صحت، مہنگائی، بے روزگاری کے ایشوز پر جذباتی ایشوز حاوی ہو گئے۔‘‘ کانگریس ترجمان آگے کہتے ہیں کہ ’’ہم انتخاب ہاریں یا جیتیں، لیکن کانگریس پارٹی عوام کے ساتھ ہمیشہ کھڑی ہے۔ ہم عوام کے ایشوز کو، مہنگائی کو، بے روزگاری کو، ڈوبتی معیشت جیسے ایشوز کو اسی ذمہ داری کے ساتھ اٹھاتے رہیں گے۔ ہم شکست کے اسباب کا جائزہ لیں گے اور تنظیم کو مضبوط بنانے کے لیے کام کریں گے۔ ہم انتخابی نتائج سے مایوس ضرور ہیں، لیکن ناامید نہیں۔ ہم صرف انتخاب ہارے ہیں، ہمت نہیں۔ ہم کہیں نہیں جا رہے، ہم لڑتے رہیں گے جب تک ہم جیت حاصل نہ کر لیں۔ ہم لوٹیں گے بدلاؤ کے ساتھ، نئی پالیسی کے ساتھ۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔