نیٹ امتحان میں پیپر لیک اور بے ضابطگی کا معاملہ، سپریم کورٹ نے این ٹی اے سے مانگا جواب

عدالت نے این ٹی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کرنے والی درخواست جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے ان طلباء کو بھی نوٹس جاری کیا ہے جن کی درخواستیں مختلف ہائی کورٹس میں زیر التوا ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نیٹ کے امتحان میں مبینہ پیپر لیک اور بے ضابطگیوں سے متعلق درخواستوں پر جمعہ (14 جون) کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے نیٹ امتحان منعقد کرنے والی ایجنسی ’نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی‘ (این ٹی اے) کو نوٹس جاری کیا ہے اور سی بی آئی کی تحقیقات کا مطالبہ کرنے والی درخواست پر اس کا جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے ان طلباء کو بھی نوٹس جاری کیا ہے جن کی درخواستیں مختلف ہائی کورٹس میں زیر التوا ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ جواب داخل ہونے کے بعد اس معاملے پر اگلی سماعت 8 جولائی کو ہوگی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ معاملہ 24 لاکھ طلبہ کے مستقبل سے جڑا ہوا ہے۔ ایسے میں عدالت کو اس معاملے کی جلد سماعت کرنی چاہیے۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم اس کی سنگینی کو سمجھتے ہیں۔ وکیل نے طلبہ کی خود کشی کا بھی ذکر کیا۔ یہ سن کر عدالت نے کہا کہ ایسی جذباتی دلیلیں نہ دیں، قانون کے طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے این ٹی اے کا جواب دیکھنا ضروری ہے۔


نیٹ امتحان کے مبینہ پیپر لیک پر ملک کے کئی بڑے شہروں میں احتجاج ہو رہا ہے۔ دہلی کے جنتر منتر پر مظاہرین نے احتجاج کیا تو وہیں کولکاتا میں وکاس بھون کے باہر بھی مظاہرے ہوئے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ ہم نے امتحان کے لیے بہت محنت کی ہے اور اب ہم اپنی سیٹ چاہیے ہیں۔

مرکزی حکومت نے نیٹ یوجی امتحان میں پیپر لیک ہونے کے معاملے سے انکار کیا ہے۔ مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے کہا ہے کہ ابھی تک نیٹ امتحان میں کسی بے ضابطگی، بدعنوانی یا پیپر لیک ہونے کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا ہے۔ اس سے متعلق تمام حقائق سپریم کورٹ کے سامنے ہیں اور فی الحال زیر غور ہیں۔ اس معاملے پر سیاست کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے طلبہ کا ذہنی سکون متاثر ہوتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔