کویت آتشزدگی: ’دوسری منزل سے کود کر جان بچائی، دوستوں کی جان نہ بچا پانے کا افسوس!‘

کویت کے ایک اسپتال میں داخل انیل کمار کو افسوس ہے کہ وہ 12 جون کو ان کی عمارت میں لگنے والی اس آگ سے اپنے دوستوں کو نہیں بچا سکے، جس میں 49 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے

<div class="paragraphs"><p>آئی&nbsp; اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کویت/ ترواننت پورم: کویت کے ایک اسپتال میں داخل انیل کمار کو افسوس ہے کہ وہ 12 جون کو ان کی عمارت میں لگنے والی اس آگ سے اپنے دوستوں کو نہیں بچا سکے، جس میں 49 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

انیل کمار، جو اسی عمارت کی دوسری منزل پر رہتے ہیں، فی الحال ان کی ٹانگ پر پلستر لگا ہوا ہے اور وہ ہسپتال میں صحت یاب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں جلدی کام پر جانا ہے اس لیے وہ صبح جلدی اٹھتے ہیں۔

انیل کمار نے کہا، ’’میں معمول کے مطابق اٹھا اور واش روم میں تھا۔ تب میں نے محسوس کیا کہ کچھ گڑبڑ ہے۔ مجھے گرمی بڑھتی ہوئی محسوس ہوئی۔ میں فریش ہوا اور فوراً باہر بھاگا اور دیکھا کہ آگ لگی ہوئی ہے۔‘‘


انیل کمار نے بتایا کہ صبح ہونے کے بعد سے بہت سے لوگ سو رہے تھے۔ انہوں نے لوگوں کو جگانا شروع کیا۔ انہوں نے کہا، ’’میں نے لوگوں کو جگانے کے لیے ان کے دروازوں پر دستک دینا شروع کی، اس کے بعد میں نے اپنے چار دوستوں کے ساتھ سیڑھیاں اترنے کا فیصلہ کیا، لیکن ہم ایسا نہ کر سکے کیونکہ سیڑھیاں دھویں سے بھری ہوئی تھیں۔

انہوں نے کہا، ’’دوسری منزل سے چھلانگ لگانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا اور میں نے ایسا ہی کیا۔ نیچے گرنے سے میری ٹانگ میں چوٹ لگ گئی۔‘‘ انیل کمار نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’کاش میں دوسروں کو بھی خبردار کر پاتا۔ میں ان سب کو اچھی طرح جانتا تھا۔ ہم ساتھ رہتے تھے۔‘‘


خیال رہے کہ اس سانحہ میں 40 ہندوستانیوں سمیت 49 افراد کی جان چلی گئی ہے۔ تمام ہندوستانیوں کی لاشیں ملک واپس آ چکی ہیں۔ جمعہ کی صبح ہندوستانی فضائیہ کا طیارہ لاشوں کو لے کر کیرالہ کے کوچی پہنچا۔ اس کے بعد طیارہ دہلی جائے گا جہاں سے دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی لاشیں ان کے گھروں کو بھیج دی جائیں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔