لوک سبھا میں ’انڈیا بلاک‘ کے فلور لیڈرس کی فہرست آئی سامنے، کانگریس سے راہل گاندھی سمیت 3 لیڈروں کے نام

کانگریس پارٹی کے فلور لیڈر کے ساتھ ہی راہل گاندھی لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر بھی ہیں، یہ پہلی بار ہے جب وہ کسی آئینی عہدہ پر فائز ہوئے ہیں، ان کے سیاسی کیریئر کا یہ انتہائی اہم مرحلہ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>انڈیا بلاک کے سرکردہ لیڈران، تصویر ویپن</p></div>

انڈیا بلاک کے سرکردہ لیڈران، تصویر ویپن

user

قومی آواز بیورو

پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں یعنی لوک سبھا میں انڈیا بلاک کے فلور لیڈرس کی تقرری ہو گئی ہے۔ انڈیا بلاک کی 20 پارٹیوں کے فلور لیڈرس بنائے گئے ہیں اور سبھی نام اہم ہیں۔ دراصل یہ فلور لیڈرس اسپیکر کے ساتھ ہونے والی بی اے سی کی میٹنگ میں حصہ لیتے ہیں اور آپس میں بہتر تال میل کے لیے بھی کام کرتے ہیں۔ لوک سبھا کے لیے مقرر یہ سبھی فلور لیڈرس اب اپوزیشن کی مشترکہ پالیسی طے کرنے میں اہم کردار نبھائیں گے۔

لوک سبھا میں اپوزیشن کی جن 20 پارٹیوں کے فلور لیڈرس کی تقرری ہوئی ہے، ان میں کانگریس کی طرف سے راہل گاندھی کے علاوہ کے سی وینوگوپال اور گورو گگوئی شامل ہیں۔ سماجوادی پارٹی کی طرف سے اکھلیش یادو فلور لیڈر ہوں گے، جبکہ ڈی ایم کے کی طرف سے ٹی آر بالو اور ٹی ایم سی کی طرف سے سدیپ بندوپادھیائے کو فلور لیڈر کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ دیگر پارٹیوں کے فلور لیڈرس کی بات کریں تو شیوسینا (یو بی ٹی) نے اروند ساونت کو، این سی پی (شرد پوار) نے سپریا سولے کو، نیشنل کانفرنس نے میاں الطاف احمد کو، سی پی ایم نے رادھاکرشنن کو، آئی یو ایم ایل نے ای ٹی محمد بشیر کو، سی پی آئی نے سبارائن کو، آر ایس پی نے این کے پریم چندرن کو، جے ایم ایم نے وجئے کمار ہنسڈک کو، وی سی کے نے ٹی تھولکاپین کو، کے ای سی نے فرانسس جارج کو، عآپ نے گرمیت سنگھ میت کو، آر جے ڈی نے سریندر پرساد یادو کو، ایم ڈی ایم کے نے کے ڈی وائیکو کو، سی پی آئی ایم ایل نے راجہ رام سنگھ کو، بی اے پی نے راج کمار روٹ کو اور این ایل پی نے ہنومان بینیوال کو فلور لیڈر مقرر کیا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ کانگریس پارٹی کے فلور لیڈر کے ساتھ ہی راہل گاندھی لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر بھی ہیں۔ یہ پہلی بار ہے جب وہ کسی آئینی عہدہ پر فائز ہوئے ہیں۔ راہل گاندھی کے سیاسی کیریئر کے لحاظ سے یہ مرحلہ انتہائی اہم ہے۔ اپوزیشن لیڈر کے طور پر وہ آئندہ پانچ سالوں تک حکومت کی کارگزاری کا تجزیہ کر سکیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔