قتل اور جرائم کے معاملے میں یوپی پہلے نمبر پر، سماجی ہم آہنگی ضروری، اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد پانڈے

اتر پردیش اسمبلی کے مانسون اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد پانڈے نے یوگی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق ریاست قتل و غارت اور جرائم کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہے

<div class="paragraphs"><p>یوپی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ماتا پرساد پانڈے / آئی اے این ایس</p></div>

یوپی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ماتا پرساد پانڈے / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: اتر پردیش اسمبلی کے مانسون اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد پانڈے نے جمعرات کو یوگی حکومت پر بڑا حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اعداد و شمار کی بنیاد پر بات کریں تو ریاست قتل و غارت اور جرائم کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہے۔ خواتین کے خلاف جرائم اور درج فہرست ذاتوں کے خلاف جرائم میں یہ ملک میں پہلے نمبر پر ہے۔ معاشی جرائم میں ریاست ملک میں دوسرے نمبر پر ہے۔ بچوں کے خلاف جرائم میں ریاست ملک میں تیسرے نمبر پر ہے۔ سائبر کرائم میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کو ریاست کا امن و امان برقرار رکھنا چاہیے۔

ماتا پرساد پانڈے نے حملہ کرتے ہوئے کہا، ’’وزیر اعلیٰ یوگی ایس پی کو مافیا کی پارٹی کہتے ہیں۔ میں ان سے گزارش کروں گا کہ جو بی جے پی میں مافیا ہیں، وزیر اعلیٰ یوگی ان پر بھی یکساں طور پر نظر رکھیں۔ آپ کہتے ہیں کہ آپ کی حکومت نے غنڈوں مافیا کا خاتمہ کر دیا ہے لیکن وہ اب بھی موجود ہیں اور ان کے خلاف کریک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔ جب آپ نے بطور وزیر اعلیٰ حلف لیا تو آپ نے بلا تفریق سب کے ساتھ انصاف کرنے کی بات کی تھی۔‘‘


انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ یوگی کو ریاست میں سماجی ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لئے پہل کرنی چاہیے۔ ہمارے مسلمان بھائی تعزیہ نکالتے ہیں۔ حکومت نے ان کے تعزیہ کو 12 فٹ تک محدود کر دیا، اس سے ان کے عقیدے کو چوٹ پہنچی ہے۔ میری حکومت سے درخواست ہے کہ اس معاملے پر غور کیا جائے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ریاست میں سب سے بڑے پیمانے پر تحصیل اور تھانے کی سطح پر بدعنوانی ہو رہی ہے۔ ہر تحصیل میں 600 سے 800 مقدمات زیر التوا ہیں۔ انڈیا کرپشن سروے 2019 کے مطابق، بدعنوانی محکمہ پولیس میں 34 فیصد، میونسپل کارپوریشن میں 24 فیصد اور ریونیو میں سب سے زیادہ 37 فیصد ہے۔ ریاست کے عوام بدعنوانی سے پریشان ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔