منی پور میں پھر دو گروپ کے درمیان گولی باری، 12 گھنٹوں میں 2 افراد کی موت سے عوام میں دہشت

ایک افسر کے مطابق تصادم میں بم لگنے سے زخمی ہوئے ایک شخص کی موت میزورم کے راستے گواہاٹی لے جاتے وقت ہوئی، جبکہ ایک دیگر زخمی شخص کی چراچندپور ضلع اسپتال میں موت ہو گئی۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور تشدد کی فائل تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

منی پور تشدد کی فائل تصویر، آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

منی پور میں تقریباً 4 ماہ سے تشدد کا بازار گرم ہے۔ گزشتہ کچھ دنوں میں ایسا محسوس ہوا تھا کہ حالات معمول پر آ رہے ہیں، لیکن ایک بار پھر دو گروپ کے درمیان گولی باری کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ 12 گھنٹوں میں تصادم کی وجہ سے 2 لوگوں کی موت ہو گئی ہے اور تازہ ترین خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ جمعرات کی صبح بشنوپور ضلع کے کھوئرینٹک کے فٹ ہلز اور چراچندپور ضلع کے چنگفیئی و کھوسابنگ علاقوں میں دو گروپ کے درمیان گولی باری کی اطلاع پولیس کو ملی۔

ایک افسر کے حوالے سے کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ منی پور میں تازہ تشدد کا معاملہ بدھ کی شام کچھ دیر کی امن کے بعد شروع ہوا تھا۔ تصادم میں کے دوران بم لگنے سے زخمی ہوئے ایک شخص کی موت میزورم کے راستے گواہاٹی لے جاتے وقت ہو گئی، جبکہ ایک دیگر زخمی شخص کی موت چراچندپور ضلع کے اسپتال میں علاج کے دوران ہوئی۔


موصولہ خبروں کے مطابق چنگفیئی علاقے میں بدھ کے روز ہوئی گولی باری میں زخمی ہوئے پانچ لوگوں میں سے تین کو چراچندپور ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ بشنوپور نارائن سینا گاؤں کے پاس منگل کو ہوئے تشدد میں دو لوگوں کی موت ہو گئی جبکہ 6 دیگر زخمی ہوئے تھے۔ ذرائع کے مطابق ایک کی موت گولی لگنے سے ہوئی تھی جبکہ دوسرے کی موت اپنے ہی بندوق سے نشانہ چوکنے کے سبب ہوئی۔ دراصل نشانہ چوکنے کے سبب گولی سیدھے اس کے منھ پر لگی جو ہلاکت خیز ثابت ہوئی۔

اس درمیان منی پور پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کے ذریعہ کانگپوکپی، تھوبل، چراچندپور اور ویسٹ امپھال کے سرحدی و حساس علاقوں میں تلاشی مہم چلائی گئی جس میں 5 اسلحے، 31 گولہ بارود، 19 دھماکہ خیز مادہ، آئی ای ڈی مواد کے تین پیکٹ برآمد کیے گئے۔ اس کے علاوہ پولیس نے اصول کی خلاف ورزی کرنے والے 1646 لوگوں کو حراست میں بھی لیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔