تجربہ کاراور متحرک سیاستداں اروندر سنگھ لولی کے ہاتھوں سونپی دہلی کی کمان

اروندر سنگھ لولی نے دہلی یونیورسٹی کے خالصہ کالج سے تعلیم حاصل کی اوروہ اپنے کالج کی طلباء یونین کے لئے منتخب ہوئے جس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا

<div class="paragraphs"><p>اروندر سنگھ لولی</p></div>

اروندر سنگھ لولی

user

سید خرم رضا

کانگریس نے ایک مرتبہ پھر اپنے تجربہ کار سیاستداں کو دہلی کی ذمہ داری دے دی ہے۔ دہلی کے سابق وزیر اور دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کی سابق صدر اروندر سنگھ لولی کو کانگریس اعلی کمان نے  دہلی کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔ اروندر سنگھ لولی جو دہلی کی سابق وزیر اعلی شیلا دکشت کی کابینہ میں وزیر کی ذمہ داری بہت کم عمر میں نبھا  چکے  ہیں ان پر اعلی کمان نے یہ اعتماد ان کا سیاست میں متحرک ہونے اور دور اندیش ہونے کی وجہ سے کیا ہے۔

1968 میں پیدا ہوئے 54 سالہ لولی تعلیمی دور سے ہی سیاست میں متحرک تھے جو ان کو والد کی طرف سے ملی تھی کیونکہ ان کے والد بھی کانگریس میں بہت متحرک تھے۔ اروندر سنگھ لولی نے دہلی یونیورسٹی کے خالصہ کالج سے تعلیم حاصل کی اوروہ اپنے کالج کی طلباء یونین کے لئے منتخب ہوئے جس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ انہوں نے دہلی یوتھ کانگریس اور این ایس یو آئی میں کئی ذمہ داریاں سنبھالی۔


جمنا پار کے جس علاقہ میں وہ رہتے تھے یعنی گاندھی نگر سے انہوں نے پہلی مرتبہ 1998 میں انتخابی ساست میں اپنی قسمت آزمائی اور قسمت نے ان کا ساتھ دیا اور وہ  کامیاب ہوئے ۔ وہ اسمبلی کے لئے منتخب ہونے والے سب سے کم عمر کے سیاست داں بنے۔  اس کے بعد وہ 2003، 2008 اور 2013 میں اسمبلی کے لئے لگاتار منتخب ہوئے لیکن  وہ بھی کئی قد آور رہنماؤں کی طرح عام آدمی پارٹی کی لہر کے نذر ہو گئے۔

ان کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے وزیر اعلی شیلا دکشت نے انہیں بہت کم عمر میں وزارت کی ذمہ داری دی اور انہوں نے اس ذمہ داری کو بخوبی نبھایا بھی۔  شیلا دکشت نے انہیں تعلیم ، اربن ڈولپمنٹ یعنی شہری ترقی  ، ٹرانسپورٹ اور گرودوارہ انتخابات  جیسی کئی وزارتیں دیں ۔سکھ ہونے کی وجہ سے ان کے دور میں گرودوارہ انتخابات میں انہوں نے کافی دلچسپی لی اور سکھوں کو کانگریس کے قریب لانے میں اہم کردار نبھایا۔


عام آدمی پارٹی کی پہلی 49 روزہ حکومت میں ان کی بہت اہمیت تھی کیونکہ کانگریس کے آٹھ منتخب ارکان کی قیادت وہی کر رہے تھے۔ کیجریوال حکومت کے استعفے سے پہلے جو انہوں نے اسمبلی تقریر کی تھی اس کو ان کی شاندار تقاریر میں شمار کیا جا سکتا ہے ۔ اس تقریر کے بعد ان کا سیاسی قد کافی بڑھ گیا تھا۔ انہوں نے ایک مرتبہ پارٹی چھوڑی بھی تھی لیکن سال بھر بعد ہی وہ پارٹی میں واپس آ گئے تھے۔

دہلی میں نو جوان کانگریسیوں میں ان کو متحرک رہنماؤں میں شمار کیا جا سکتا ہے اور انہوں نے جس طرح دہلی سے گزرنے والی بھارت جوڑو یاترا میں متحرک کردار ادا کیا تھا اسی وقت سے ایسا محسوس کیا جا رہا تھا کہ وہ دہلی کی سیاست میں متحرک کردار ادا کرنے والے ہیں۔


جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ دہلی کی سیاست کو ی کیسے دیکھتے ہیں اور کیا آنے والے دنوں میں لوک سبھا کے لئے عام آدمی پارٹی کے ساتھ کانگریس کا اتحاد کو ہوتا ہوا دیکھتے ہیں تو انہوں نے کہا وہ پارٹی کو مضبوط کرنے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے اور جو پارٹی اعلی کمان کی ہدایات ہوں گی ان پر عمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ  تمام پارٹی کارکنان کو متحد کرنے کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔