سپریم کورٹ میں موربی پل حادثے کی تحقیقات سے متعلق اہم سماعت آج

سپریم کورٹ گجرات میں موربی پل گرنے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل کی درخواست پر آج سماعت کرے گا۔

موربی پل، تصویر آئی اے این ایس
موربی پل، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ میں گجرات کے موربی پل حادثہ پر آج اہم سماعت ہوگی ہے۔ موربی پل حادثے کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر پیر یعنی آج سپریم کورٹ سماعت کرے گا۔ حادثے میں 140 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے  تھے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ ایڈوکیٹ وشال تیواری کی طرف سے دائر پی آئی ایل کی سماعت کرے گی۔

وکیل وشال تیواری کے ذریعہ دائر پی آئی ایل کی سپریم کورٹ سماعت کرے گا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ حادثہ حکام کی غفلت اور مکمل ناکامی کے باعث پیش آیا۔ وشال تیواری نے اپنی عرضی میں کہا کہ ’’ہمارے ملک میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران کئی ایسے واقعات ہوئے ہیں، جن میں بدانتظامی، ڈیوٹی میں لاپرواہی اور دیکھ بھال میں لاپرواہی کے نتیجے میں جان و مال کا نقصان ہوا ہے، جس سے بچا جا سکتا تھا۔‘‘ واضح ہو کہ وشال تیواری نے یکم نومبر کو معاملے کی فوری فہرست کرنے کی درخواست کی تھی۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ وہ اس معاملے کی جلد سنوائی کرے گا۔


دوسری جانب گجرات ہائی کورٹ بھی اس معاملے کا ازخود نوٹس لے کر سنوائی کر رہی ہے۔ گجرات ہائی کورٹ نے سرزنش کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ پبلک پُل کی مرمت کے کام کا ٹینڈر کیوں نہیں نکالا گیا؟ بولیاں کیوں نہیں بلائی گئیں؟عدالت نے مزید کہا کہ اتنے اہم کام کا معاہدہ صرف ڈیڑھ صفحات میں کیسے مکمل ہوا؟ کیا مرمت کا کام ریاست کی سخاوت کے سبب اجنتا کمپنی کو بغیر کسی ٹینڈر کے دے گیا؟

عدالت نے کہا تھا کہ ہم نے اس واقعے کا ازخود نوٹس لیا ہے جس میں سینکڑوں شہریوں کی بے وقت موت ہوگئی، ہم جاننا چاہتے ہیں کہ ریاستی حکومت نے اب تک کیا کارروائی کی ہے۔ واضح رہے کہ 30 اکتوبر کو گجرات کے شہر موربی میں ماچو ندی پر 141 سال پرانا جھولا پل منہدم ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں 140 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ پولیس نے اب تک نو افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں گھڑی بنانے والی کمپنی اوریوا کے دو مینیجر بھی شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔