اسکولوں میں کورونا گائیڈ لائنز پر عمل در آمد انتہائی ضروری: ڈاکٹر عمر نذیر

ڈاکٹر عمر نذیر نے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے خصوصی پروگرام ’سکون‘ میں اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ ’اسکول کھلنے والے ہیں لہذا بچوں کو چاہئے کہ وہ کورونا گائید لائنز پر من وعن عمل کریں۔

اسکول، تصویر یو این آئی
اسکول، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: کمیونٹی میڈیسن اسپیشلسٹ ڈاکٹر عمر نذیر نے بچوں کو اسکولوں میں کورونا گائیڈ لائنز پر من و عن عمل کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 12 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کی بھی جلد ہی ویکسینیشن کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 15 سے 18 سال کی عمر کے درمیان بچوں کی لگ بھگ صد فیصد ویکسنیشن ہوئی ہے۔ بتادیں کہ وادی کشمیر میں سرمائی تعطیلات کے اختتام کے ساتھ ہی دو مارچ سے تمام تعلیمی اداروں میں درس و تدرس کا عمل بحال ہوگا۔

موصوف اسپیشلسٹ ڈاکٹر عمر نذیر نے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے خصوصی پروگرام ’سکون‘ میں اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ ’اسکول کھلنے والے ہیں لہذا بچوں کو چاہئے کہ وہ کورونا گائید لائنز پر من وعن عمل کریں، ماسک لگا کے اسکول جائیں اور ہینڈ سنیٹائزیشن بھی ساتھ رکھیں‘۔ ان کا کہنا تھا کی ’اسکولوں میں داخل ہونے سے قبل بچوں کا بخار چیک کیا جانا چاہئے اور جن بچوں میں اثرات پائے جائیں ان کا ٹیسٹ کیا جانا چاہئے‘۔


ڈاکٹر عمر نذیر نے کہا کہ کلاس روموں میں کھلی ہوا کا مناسب بند وبست ہونا چاہئے اور آؤٹ ڈور سرگرمیوں پر زیادہ توجہ دی جانی چاہئے نیز اسکول گاڑیوں میں بھی سینیٹائزیشن کا بند وبست ہونا چاہئے۔ ڈاکٹر عمر نے کہا کہ 15 سے 18 سال کی عمر کے بچوں کی لگ بھگ صد فیصد ویکسینیشن ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’بارہ سے پندرہ سال کی عمر کے بچوں کی بھی ویکسینیشن کی جائے گی اس کے لئے ہم مرکزی وزارت صحت کی طرف سے منظوری ملنے کے انتظار میں ہیں‘۔

ڈاکٹر عمر نذیر کا کہنا تھا کہ کورونا کی گزشتہ تین لہروں کے دوران دیکھا گیا کہ بچوں میں اس کے کم اثرات پائے جاتے ہیں جو ایک خوش آئند بات ہے۔ موصوف ڈاکٹر نے کہا کہ ہمیں ہر حال میں کورونا گائیڈ لائنز پر عمل پیرا ہونا چاہئے لیکن بہتری واقع ہونے کے ساتھ لوگ لیت و لعل کرنے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی لہر کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے حکومت کو ہر سطح پر کافی محنت کرنا پڑتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی تیسری لہر کو کنٹرول کرنے کے لئے بھی گائیڈ لائنز پر عمل در آمد نے بڑا رول ادا کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔