ہائی کورٹ سے اروند کیجریوال کو جھٹکا، گرفتاری پر کوئی روک نہیں
ہائی کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے ای ڈی سے کیجریوال کے خلاف ثبوت دکھانے کے لیے کہا تھا، جنہیں دیکھنے کے بعد عدالت نے انہیں ای ڈی کے سامنے پیش ہونے کے لیے کہا نیز گرفتاری سے کوئی راحت نہیں دی۔
ای ڈی اور وزیر اعلیٰ کیجریوال کے درمیان جاری تنازعے پر دہلی ہائی کورٹ سے کیجریوال کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ ہائی کورٹ نے کیجریوال کو ای ڈی کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے گرفتاری پر کوئی روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ دورانِ سماعت ہائی کورٹ نے ای ڈ ی سے کیجریوال کے خلاف ثبوت عدالت میں پیش کرنے کے لیے کہاتھا، جنہیں دیکھنے کے بعد عدالت نے یہ حکم دیا اورکیجریوال کی گرفتاری سے تحف طلب کرے والی عرضداشت خارج کردی۔
کیجریوال نے ای ڈی کے ذریعے تفتیش کے لیے طلب کیے جانے کی نوٹسوں کے بعد عدالت سے انہیں گرفتار نہ کیے جانے کی ضمانت مانگی تھی۔ سماعت کے دوران کیجریوال کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ کیجریوال تفتیش کے لیے ای ڈی کے سامنے پیش ہوں گے لیکن ای ڈی کو عدالت میں اس بات کی ضمانت دینی چاہئے کہ ان کے خلاف کوئی تعزیری کارروائی نہیں کی جائے گی۔
کیجریوال کے وکیل نے کہا کہ وہ پہلے بھی کئی بار عدالت میں پیش ہو چکے ہیں۔ کیجریوال کی طرف سے سوال کیا گیا ہے کہ کیا وہ سینئر ججوں کی ڈویژن بنچ کے سامنے اپیل نہیں کر سکتے کہ ان کے خلاف کوئی تعزیری کارروائی نہ کی جائے؟ ایڈووکیٹ سنگھوی نے کہا کہ اس یقین دہانی کے بعد انہیں پیش ہونے میں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ سنگھوی نے کئی عدالتوں کے پرانے احکامات کا حوالہ دیا جس میں ملزم یا مطلوب شخص کو کسی بھی قسم کی تعزیری کارروائی سے تحفظ دیا گیا ہے۔ سماعت کے دوران کیجریوال کی جانب سے کہا گیا کہ جب تک ای ڈی ان کی عرضی پر اپنا جواب داخل نہیں کرتی، کوئی سخت کارروائی نہیں کی جانی چاہیے۔
یہاں یہ بات واضح رہے کہ ای ڈی نے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو 21 مارچ یعنی آج 9 ویں بار طلب کیا تھا۔ مگر ای ڈی کے سامنے پیش ہونے سے قبل کیجریوال دہلی ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے اور مطالبہ کیا کہ تفتیش کے دوران ان کے خلاف کوئی تعزیری کارروائی نہ کی جائے۔ بدھ (20 مارچ) کو دہلی ایکسائز پالیسی کیس کی سماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ نے 22 اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے۔ اسے پہلے بھیجے گئے سمن پر حاضر نہ ہونے کے معاملے میں کیجریوال کو ہفتہ (16 مارچ) کو ہی دہلی کی ایک عدالت سے ضمانت مل گئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔