بنگال میں بی جے پی حکومت بنی تو وزیر اعلیٰ کوئی 'گیروادھاری' ہوگا: سومیترا خان
کوروناوائرس بحران کے باوجود بڑی تعداد میں بھیڑ جمع کرنے سے متعلق سوال پوچھے جانے پر سومترا خان نے کہا کہ سائنس اپنی جگہ ہے مگر ہم یہاں پوجا کرنے آئے ہیں۔
بانکوڑہ: 2021 میں ہونے والے مغربی بنگال اسمبلی انتخاب میں ابھی کئی مہینے باقی ہیں، لیکن بی جے پی میں یہ بحث شروع ہوگئی ہے کہ اگر بی جے پی اقتدار میں آئی تو وزیرا علیٰ کون ہوگا۔بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ سومیترا خان نے آج اس بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بنگال میں بی جے پی اقتدار میں آئے گی تو ایک ”گیرووادھاری“ وزیر اعلی ہوگا۔انہو ں نے کہا کہ 2021 میں بی جے پی کے وزیر اعلی کے امیدوار رام کرشن مشن کا کوئی مہاراجا ہوں گے۔ یوتھ ونگ کے ریاستی صدر اور ممبر پارلیمنٹ سومترا خان سوشل میڈیا پر اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے ہمیشہ سرخیوں میں رہتے ہیں۔ اب ان کے اس بیان سے بی جے پی میں ایک نئی بحث شروع ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : مغربی بنگال میں کورونا وائرس کی نئی شکل ظاہر ہونے سے تشویش
بشنو پور کے سریشور مندر میں ”ورلڈ ویلفیئر پیس یوجنا“ میں شرکت کے لئے ممبر پارلیمنٹ سومترا خان دیگر 9ضلع لیڈراور بشنو پورضلع آرگنائزر امرناتھ برانچ سوجیت اگاستی کے ساتھ پہنچے تھے۔مندر میں پوجاکے بعد اپنے سر مونڈھوائے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے کئی نوجوان لیڈروں کا قتل کردیا گیا ہے۔ہم یہاں اپنے گناہوں کا کفارہ اداکرنے آئے ہیں۔ کوروناوائرس کے بحران کے باوجود بڑی تعداد میں بھیڑ جمع کرنے پر سوال پوچھے جانے پر سومترا خان نے کہا کہ سائنس اپنی جگہ ہے مگر ہم یہاں پوجا کرنے آئے ہیں۔بابا سریشور کی دعا اور آشیر واد سے کورونا وائرس کا بحران ختم ہوجائے گا۔
ترنمول بانکوڑا ضلع صدر اور ریاستی وزیر شیمل سانترا نے کہا کہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے مندر میں پوجا کرنے کے نام پر لوگوں کے درمیان ہتھیار تقسیم کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کون لوگ امن پسند ہیں اور کون تشدد کو فروغ دے رہے ہیں انہوں نے بی جے پی کو”دہشت گرد“پارٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ ہاتھوں میں تلوار پکڑ کر علاقے میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے علاقے کے لوگوں سے معاملے پر نظر رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی کا مقصد بغیر کسی ترقیاتی کام کئے لوگوں میں تفریق پیدا کرکے”ہندوستان کو آگ میں جھونکنا“ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Aug 2020, 9:58 PM