میں جرح کرنے کے اپنے حق کا استعمال کرنا چاہتی ہوں، سماعت سے قبل مہوا موئترا نے لکھا خط

مہوا موئترا نے سوشل میڈیا پر اپنا خط جاری کرتے ہوئے لکھا کہ اخلاقیات کمیٹی نے میڈیا کو میرا سمن جاری کرنا مناسب سمجھا، اس لیے مجھے لگتا ہے کہ میں بھی کل اپنی سماعت سے قبل کمیٹی کو اپنا خط جاری کروں۔

<div class="paragraphs"><p>مہوا موئترا، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

مہوا موئترا، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

پارلیمنٹ میں سوال پوچھنے کے لیے پیسہ لینے کے الزام کا سامنا کر رہی ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا کی اخلاقیات کمیٹی کے سامنے پیشی ہے۔ اس سے ایک دن پہلے مہوا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر دو صفحہ کا ایک خط جاری کیا ہے۔ خط کو شیئر کرتے ہوئے انھوں نے کہا ہے کہ اخلاقیات کمیٹی (ایتھکس کمیٹی) نے میڈیا کو میرا سمن جاری کرنا مناسب سمجھا، اس لیے مجھے لگتا ہے کہ یہ اہم ہوگا کہ میں بھی کل اپنی سماعت سے پہلے کمیٹی کو اپنا خط جاری کروں۔

قابل ذکر ہے کہ 2 نومبر کو مہوا موئترا اخلاقیات کمیٹی کے پینل کے سامنے پیش ہوں گی۔ اس سے قبل موئترا نے جو خط سوشل میڈیا پر جاری کیا ہے اس میں شکایت دہندہ جئے اننت دیہادرائی اور کاروباری دَرشن ہیرانندانی سے جرح کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اخلاقیات کمیٹی کے چیف ونود سونکر کو لکھے اپنے خط میں مہوا نے کہا ہے کہ انھیں 28 اکتوبر کو کمیٹی کا خط ملا تھا، اس میں انھیں مطلع کیا گیا تھا کہ کمیٹی 2 نومبر کو صبح 11 بجے ان کی بات سنے گی۔ ساتھ ہی مہوا نے کہا کہ شکایت دہندہ دیہادرائی نے اپنی شکایت میں الزامات کی حمایت میں کوئی دستاویزی ثبوت نہیں دیا ہے اور نہ ہی وہ اپنی زبانی سماعت میں کوئی ثبوت دے سکے۔ فطری انصاف کے اصولوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے میں دیہادرائی سے جرح کرنے کے اپنے حق کا استعمال کرنا چاہتی ہوں۔


مہوا موئترا کا کہنا ہے کہ الزامات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ مبینہ ’رشوت دینے والے‘ ہیرانندانی کو بلایا جائے، جنھوں نے کم تفصیل اور کسی بھی طرح کے دستاویزی ثبوت کے ساتھ کمیٹی کو از خود نوٹس کا حلف نامہ دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’مجھے جرح کرنے کا موقع دیے بغیر کوئی بھی پوچھ تاچھ ادھوری اور نامناسب ہوگی۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وہ کمیٹی سے گزارش کر رہی ہیں کہ وہ تحریر میں جواب دیں اور جرح کی اجازت دینے یا اجازت نہ دینے کے اپنے فیصلے کو ریکارڈ میں رکھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔