ہم اڈانی کے ہیں کون: جئے رام رمیش نے ایک بار پھر بجلی سیکٹر میں اڈانی گروپ کی دھوکہ دہی پر پی ایم مودی سے پوچھے سوالات
’’پورا ملک جانتا ہے کہ گجرات کو کون چلاتا ہے، کیا آپ نے گجرات کے بجلی صارفین اور ٹیکس دہندگان کی قیمت پر اپنے پسندیدہ کاروباریوں کو مزید ایک تحفہ دینے کے لیے اپنے اختیارات کا استعمال کیا؟‘‘
’ہم اڈانی کے ہیں کون‘ سیریز کے تحت ایک بار پھر کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش تین سوالوں کا سیٹ لے کر وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے آئے ہیں۔ انھوں نے تازہ سوالات پوچھنے سے پہلے اپنے بیان میں لکھا ہے کہ ’’محترم وزیرا عظم مودی جی۔ جیسا کہ آپ سے وعدہ تھا، ہم اڈانی کے ہیں کون (ایچ اے ایچ کے) سیریز میں آپ کے لیے تین سوالات کا چوبیسواں سیٹ پیش خدمت ہے۔ آج کے سوال بجلی سیکٹر میں اڈانی گروپ کے ذریعہ کی گئی دھوکہ دہی سے متعلق ہے۔ خصوصاً اس حقیقت کے تئیں ظاہر ہو رہے ثبوتوں کے مدنظر کے اڈانی گروپ ہندوستانی صارفین کی قیمت پر بی جے پی کی انتخابی قسمت چمکا رہا ہے۔‘‘ پھر جئے رام رمیش اپنے سوالات پیش کرتے ہیں جو اس طرح ہیں...
سوال نمبر 1:
فروری 2020 میں اڈانی الیکٹرسٹی، ممبئی نے ایشیائی سرمایہ کاروں سے 1 بلین امریکی ڈالر (7200 کروڑ روپے) کا غیر ملکی قرض حاصل کیا، جن میں چینی ادارے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ سینئر سیکیورڈ نوٹس کو سنگاپور اسٹاک ایکسچینج میں فہرست بند کیا گیا تھا۔ اس ’ڈیبٹ ایشو‘ نے مبینہ طور پر سخت شرائط کو قبول کرتے ہوئے کمپنی کی مکمل ایکویٹی پونجی کو گروی رکھ دیا تھا جس سے ان ایشیائی بانڈ ہولڈرس کو کمپنی کی غیر منقولہ اور منقولہ ملکیتوں، کتاب قرض، ٹرانسپورٹیشن نقدی بہاؤ، قابل وصول اور موجودہ و مستقبل کے ریونیو پر پہلا دعویٰ حاصل ہو گیا تھا۔ ان قرض دہندگان کے پاس اڈانی الیکٹرسٹی کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن لائسنس کے حقوق بھی ہیں جو مہاراشٹر پاور ریگولیٹری کمیشن کے ذریعہ فراہم کیے گئے تھے۔ اڈانی گروپ کے مالی دباؤ کو دیکھتے ہوئے حکومت یہ یقینی کرنے کے لیے کیا ترکیب کر رہی ہے کہ ڈیفالٹ کی حالت میں ممبئی کا بجلی ڈسٹریبیوشن بیرون ملکی لین داروں کے ہاتھوں میں نہ چلا جائے، خصوصاً جو چینیوں سے جڑے ہیں؟ ممبئی میں بجلی فراہمی کا کیا ہوگا اگر ممبئی کے دو تہائی گھروں کو بجلی کی فراہمی کرنے والی اڈانی الیکٹرسٹی، اس مہنگے غیر ملکی قرض کی ادائیگی میں ناکام ہوتی ہے؟
سوال نمبر 2:
ایڈیکورپ انٹرپرائزیز صرف 64 کروڑ روپے کے ریونیو والی احمد آباد کی ایک چھوٹی سی فرم ہے، جس نے اڈانی گروپ کی چار فرموں سے 622 کروڑ روپے قرض لیے اور 20-2019 میں اڈانی پاور کو 609 کروڑ روپے کا قرض دیا۔ 29 جنوری 2023 کو اڈانی گروپ نے دعویٰ کیا کہ ایڈیکورپ ایک متعلقہ پارٹی نہیں تھی، یہی وجہ تھی کہ اس فرم کے ساتھ اس لین دین کا مناسب انکشاف نہیں کیا گیا تھا۔ اب ہمیں پتہ چلا ہے کہ اڈانی پاور میں ایک آزاد ڈائریکٹر اور آڈٹ کمیٹی کے سربراہ مکیش ایم شاہ، ایڈکورپ کا آڈٹ کرنے والی فرم کے بانی اور منیجنگ شراکت دار بھی ہیں۔ ان مفادات کے تصادم کو دیکھتے ہوئے متعلقہ فریق کے مالیاتی لین دین کی کوئی آزادانہ جانچ کیسے ہو سکتی ہے؟ کیا یہ گہرے کنکشن اڈانی گروپ کی بجلی کمپنیوں کے ذریعہ مبینہ منی لانڈرنگ اور راؤنڈ ٹریپنگ پر پردہ ڈالنے میں مدد نہیں کر رہے ہیں؟ آپ کے سیاسی مخالفین کی جانچ کے لیے ہمیشہ تیار رہنے والی ایجنسیوں میں سے کیا کوئی ایجنسی ان مشتبہ لین دین کی جانچ کرے گی؟
یہ بھی پڑھیں : شب برأت کا اہتمام کیسے کریں... محمد مشتاق تجاروی
سوال نمبر 3:
ہمیں پتہ چلا تھا کہ آپ کی اسٹریٹجک پہل کی آڑ میں اڈانی گروپ اپنے گوڈا (جھارکھنڈ) تھرمل پاور پلانٹ سے فراہم کی جانے والی بجلی کے لیے بنگلہ دیشی صارفین سے زیادہ فیس وصول کر رہا ہے۔ گجرات حکومت نے اب تک تحریری جواب میں اعتراف کیا ہے کہ اڈانی پاور سے خریدی گئی بجلی کی اوسط لاگت جنوری 2021 میں 2.82 روپے فی یونٹ سے 102 فیصد بڑھ کر دسمبر 2022 میں 8.82 روپے فی یونٹ ہو گئی ہے۔ اڈانی پاور کو بجلی کے لیے ادائیگی کی گئی کل رقم کو گجرات حکومت کے ذریعہ 2021 میں 2760 کروڑ روپے سے بڑھا کر 2022 میں 5400 کروڑ روپے کر دی گئی۔ یہ تبھی ممکن ہوا جب گجرات حکومت نے 5 دسمبر 2018 کو اڈانی پاور کے ساتھ بجلی خرید سمجھوتے میں ترمیم کی، جس سے اڈانی کو درآمد کوئلے کی قیمت کے ضمن میں مزید موافق شرطیں ملیں۔ پورا ملک جانتا ہے کہ گجرات کو کون چلاتا ہے، کیا آپ نے گجرات کے بجلی صارفین اور ٹیکس دہندگان کی قیمت پر اپنے پسندیدہ کاروباریوں کو مزید ایک تحفہ دینے کے لیے اپنے اختیارات کا استعمال کیا؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔