لاک ڈاؤن میں تبلیغی جماعت کے لوگوں کو پناہ دینا جرم کیسے؟ ہائی کورٹ میں دہلی پولیس کی سرزنش

جسٹس مکتا نے کہا کہ فوری لاک ڈاؤن نافذ ہونے پر کوئی کہاں جا سکتا ہے؟ یہاں جرم کیا ہوا ہے؟ کیا مدھیہ پردیش کے شہریوں کو دہلی میں کسی مسجد، مندر یا گرودوارے میں ٹھہرنے پر کوئی پاندی عائد تھی؟

تبلیغی جماعت / Getty Images
تبلیغی جماعت / Getty Images
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز دہلی پولیس سے پوچھا کہ گزشتہ سال لاک ڈاؤن کے دوران تبلیغی جماعت کی تقریب میں شامل ہونے کے لئے آنے والے غیر ملکی شہریوں کو پناہ دے کر ہندوستانی شہریوں نے کیا جرم کیا تھا؟ ساتھ ہی عدالت نے رہنما ہدایات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کسی شخص کے کسی خصوصی مقام پر پابندی عائد نہیں کی تھی۔

جسٹس مکتا گپتا نے تبلیغی جماعت کے جلسہ میں شامل ہونے کے لئے آئے غیر ملکی لوگوں کو پناہ دینے والے ان شہریوں کے خلاف درج ایف آئی آرز کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر سماعت کی۔ دریں اثنا، انہوں نے کہا کورونا وبا کی وجہ سے نافذ ہونے والے لاک ڈاؤن کے سبب جماعتیوں نے پناہ مانگی اور ان پر نقل و حمل کی پابندی کے حکم کی خلاف ورزی کرنے کا کوئی الزام نہیں ہے۔


جسٹس مکتا نے کہا کہ فوری لاک ڈاؤن نافذ ہونے پر کوئی کہاں جا سکتا ہے؟ یہاں جرم کیا ہوا ہے؟ کیا مدھیہ پردیش کے شہریوں کو دہلی میں کسی مسجد، مندر یا گرودوارے میں ٹھہرنے پر کوئی پاندی عائد تھی؟ وہ اپنی مرضی کے مطابق کہیں بھی ٹھہر سکتے ہیں۔ کیا اس نوعت کا کوئی نوٹس تھا کہ جو بھی ان کے ساتھ رہ رہا تھا اسے ہر کوئی باہر نکال دے گا۔

جسٹس مکتا نے کہا کہ جب جگہ تبدیل کرنے کا سوال نہیں تو خلاف ورزی کہاں ہوئی؟ یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ وہ باہر گئے تھے اور انہوں نے لاک ڈاؤن کی رہنما ہدایات کی خلاف ورزی کی تھی، لیکن جب لاک ڈاؤن نافذ ہوا تو کسی کے رہنے پر کوئی روک نہیں تھی۔ عدالت نے دہلی پولیس سے اس معاملہ میں جواب طلب کیا ہے۔


خیال رہے کہ کورونا وبا کے سبب ہندوستان میں گزشتہ سال مارچ میں لاک ڈاؤن نافذ ہوا تھا۔ اسی دوران دہلی میں تبلیغی جماعت کا جلسہ منعقد ہوا تھا۔ اس میں دنیا کے تمام ممالک سے لوگوں نے شرکت کی تھی۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ لوگ باہر نہیں جا سکے۔ ایسے حالات میں مختلف مساجد اور انتظامی کمیٹیوں کے ارکان نے ان غیر ملکی لوگوں کو اپنے گھروں میں پناہ دی تھی۔ پولیس نے ان لوگوں کے خلاف بھی مقدمے درج کر لئے تھے۔ اب ایسے لوگوں نے ایف آئی آر منسوخ کرنے کے لئے عرضیاں داخل کی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔