اروناچل پردیش کے 5 نوجوانوں کی وطن واپسی، چینی فوج نے کیا آزاد

مرکزی وزیر کرن رجیجو نے بتایا تھا کہ چینی پی ایل اے نے ہمارے اروناچل پردیش کے نوجوانوں کو ہندوستانی فوج کے حوالے کرنے کی تصدیق کر دی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

گوہاٹی: چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے ہفتہ کے روز اروناچل پردیش کے ان 5 نوجوانوں کو ہندوستان کے حوالے کر دیا جو کچھ دنوں سے لاپتہ ہوگئے تھے۔ اس سے قبل جمعہ کے روز، مرکزی وزیر کرن رجیجو نے اس سلسلے میں ٹوئٹ کیا تھا۔ انہوں نے بتایا تھا کہ “چینی پی ایل اے نے ہمارے اروناچل پردیش کے نوجوانوں کو ہندوستانی فوج کے حوالے کرنے کی تصدیق کر دی ہے۔‘‘ ادھر چینی حکومت کے حامی اخبار گلوبل ٹائمز کی ایک رپورٹ میں پانچوں ہندوستانی نوجوانوں کو جاسوس قرار دیا گیا ہے۔

پی آر او تیزپور آسام، اروناچل پردیش کے سرکاری ٹوئٹر ہینڈل سے کہا گیا، ’’خوش خبری۔ ہندوستانی فوج کی لگاتار کوششوں کے نتیجہ میں بالائی سبانسری کے 5 شکاری، جو ایل اے کی پار چلے گئے تھے 12 ستمبر کو آخرکار واپس لوٹ آئے ہیں۔ پی ایل اے ان سبھی کو ہندوستان کے حوالہ کرنے والی ہے۔‘‘ بعد میں پی ایل اے کی طرف سے پانچوں نوجوانوں کو ہندوستانی فوج کے حوالہ کر دیا گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق چینی فوجیوں نے واچا کے نزدیک نوجوانوں کو ہندوستانی فوج کے حوالہ کیا۔


گزشتہ ہفتے ایک معروف مقامی اخبار نے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ تاگن طبقہ کے 5 نوجوان جن کا تعلق ناچو شہر کے قریب ایک گاؤں سے ہے، ان کا اغوا کر لیا گیا ہے۔ اخبار نے لکھا کہ مبینہ اغوا کے وقت وہ سبھی شکار کے لئے جنگل میں گئے ہوئے تھے۔ اس رپورٹ میں نوجوانوں کے ایک رشتہ دار کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ ان نوجوانوں کو چینی فوج کی طرف سے اغوا کیا گیا ہے۔ یہ دعویٰ ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے کیا گیا تھا، جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گیا۔

ادھر، چین کی کمیونسٹ پارٹی سے وابستہ گلوبل ٹائمز نے ذرائع کے حوالہ سے لکھا ہے کہ پکڑے گئے پانچوں نوجوان ہندوستانی جاسوس ہیں جو خود کو شکاری بتا رہے تھے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ یہ لوگ سرحد پار کر کے تبت علاقہ میں پہنچ گئے تھے۔ اخبار نے مزید لکھا کہ اکثر ہندوسان چین کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے اس طرح کے اقدام استعمال کرتا ہے۔ ذرائع کے حوالہ سے اخبار نے مزید لکھا کہ چین نے ان لوگوں کو حراست میں لیا، تنبیہ کیا اور سبق سکھایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔