’بی جے پی کی واشنگ مشین میں داغ دھل جائیں گے‘، کانگریس نے پی ایم مودی کے ساتھ ہسٹری شیٹر روی کی تصویر شیئر کر کیا طنز

کرناٹک دورے پر وزیر اعظم نریندر مودی اور فائٹر روی کے نام سے مشہور مجرمانہ شبیہ والے شخص کی ملاقات پر کانگریس حملہ آور ہو گئی ہے، پارٹی سوشل میڈیا کے ذریعہ بی جے پی کو نشانہ بنا رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کرناٹک میں اسمبلی انتخاب کے دن اب قریب آ چکے ہیں اور تصور کیا جا رہا ہے کہ اسی ماہ کے آخری ہفتہ میں انتخاب کی تاریخوں کا اعلان کر دیا جائے گا۔ ایسے میں کانگریس نے موجودہ بی جے پی حکومت پر حملے تیز کر دیئے ہیں۔ دراصل کرناٹک کی بی جے پی حکومت بدعنوانی کے الزامات سے گھری ہوئی ہے۔ بی جے پی لیڈروں اور وزراء پر ٹھیکیداری میں 40 فیصد کی کمیشن سمیت کئی الزامات لگے ہیں۔ اس درمیان کرناٹک میں برسراقتدار بی جے پی کے لیے ایک واقعہ شرمندگی کا سبب بن گیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں ریاست کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر ہسٹری شیٹر روی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی ملاقات ہوئی تھی۔ اب ان دونوں کی ہاتھ جوڑ کر ایک دوسرے کا استقبال کرنے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں نے اسے بڑا ایشو بنا دیا ہے اور وہ نہ صرف بی جے پی بلکہ وزیر اعظم مودی پر بھی حملہ آور ہیں۔

کانگریس نے منگل کے روز پی ایم مودی اور فائٹر روی کی تصویر شیئر کر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ مجرمانہ شبیہ والے لوگ بھی بی جے پی کی واشنگ مشین میں جا کر صاف ستھرے ہو جاتے ہیں۔ پارٹی نے اس تعلق سے ایک طنزیہ ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’پی ایم مودی جسے پرنام کر رہے ہیں، وہ کرناٹک کا اول درجے کا ہسٹری شیٹر ہے۔ نام ہے- فائٹر روی۔ اس پر سٹہ بازی، منی لانڈرنگ جیسے کئی سنگین معاملے درج ہیں۔ فائٹر روی بی جے پی کے ٹکٹ کا دعویدار بھی ہے۔ جلد ہی بی جے پی کی واشنگ مشین میں داغ دھل جائیں گے۔‘‘


واضح رہے کہ فائٹر روی کے نام سے مشہور ملکارجن پر کرناٹک میں کئی کیسز درج ہیں۔ روی کو 2011 میں بنگلورو سنٹرل کرائم برانچ نے گرفتار کیا تھا۔ اس پر سٹہ لگانے اور جوا کھیلنے کا بھی الزام ہے۔ اس کی سرگرمیوں کی وجہ سے کرناٹک پولیس نے اس کے خلاف کرناٹک پولیس ایکٹ کے تحت کئی معاملے درج کیے تھے۔

کرناٹک پولیس کو چھاپے کے دوران اس کے پاس سے سٹہ بازوں کی نجی جانکاری، ایک ماروتی سوئفٹ، ایک لینڈ کروزر کے ساتھ مبینہ طور سے 25 موبائل، تین لیپ ٹاپ، ایک موڈیم اور دس سم کارڈ کے علاوہ 20 لاکھ روپے نقد اور کئی غیر قانونی کاغذات بھی ملے تھے۔ فائٹر روی کو 2018 میں بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس کے کئی بڑے لیڈروں سے اچھے رشتے ہیں اس وجہ سے وہ پہلے بھی کئی معاملوں میں گرفتاری سے بچتا رہا ہے۔ اس پر پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ کی خلاف ورزی کا بھی الزام ہے۔ یہ فائٹر روی 2022 میں بی جے پی میں شامل ہو گیا تھا۔ کرناٹک اسمبلی انتخاب میں اسے بی جے پی کے ٹکٹ کا دعویدار بھی مانا جا رہا ہے۔


اس درمیان کانگریس ٹھیکیداری میں کمیشن کو لے کر بھی بی جے پی پر لگاتار حملہ آور ہے۔ کرناٹک اسٹیٹ ٹھیکیدار فیڈریشن نے بھی 40 فیصد کمیشن مانگنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کرناٹک حکومت کو کٹہرے میں لا کر کھڑا کر دیا ہے۔ الزام ہے کہ ٹھیکیداروں کو حکومت میں شامل افسران کو 40 فیصد کمیشن دینے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں کرناٹک کی راجدھانی بنگلورو سے لوک آیُکت اور دیگر افسران نے بی جے پی رکن اسمبلی ایم ویرو-پکشپا کے بیٹے پرشانت کمار کو 40 لاکھ روپے رشوت لیتے ہوئے حال ہی میں گرفتار کیا تھا۔ اس کے گھر سے تقریباً 8 کروڑ روپے نقد برآمد کیے گئے تھے۔ بی جے پی رکن اسمبلی مدل ویروپکشپا ریاست کی ملکیت والی کرناٹک صابن اور ڈٹرجنٹ لمیٹڈ (کے ایس ڈی ایل) کے سربراہ ہیں۔ یہ مشہور میسور صندل صابن بناتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔