ہنڈن برگ رپورٹ معاملہ: ’کروڑوں ہندوستانیوں کی جمع پونجی ڈوبا دی گئی‘، کانگریس کا پی ایم مودی پر شدید حملہ
کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے پی ایم مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایل آئی سی اور ایس بی آئی میں حصہ کو ایسے گروپ کے حوالے کر دیا گیا جس پر سب سے بڑے کارپوریٹ فراڈ کا الزام ہے۔
اڈانی گروپ سے متعلق ہنڈن برگ کی رپورٹ پر سیاسی ہلچل تیز ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ آج کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے اس سلسلے میں پریس کانفرنس کر مرکز کی مودی حکومت پر شدید حملے کیے۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ایل آئی سی اور ایس بی آئی میں حصہ کو ایسے گروپ کے حوالے کر دیا گیا جس پر سب سے بڑے کارپوریٹ فراڈ کا الزام ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’کروڑو ہندوستانیوں کی جمع پونجی ڈوبانے میں صاحب نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے، ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ میں جو اڈانی پر الزام لگے ہیں، اس کی جانچ کب ہوگی؟‘‘
پون کھیڑا نے پی ایم مودی پر ملک کی ملکیت بیچنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ’’متر کال کے ہم دو ہمارے دو، ملک کی ملکیت بیچ دو! ایل آئی سی اور ایس بی آئی میں حصے کو پرائم مینسٹر جی نے ایسے گروپ کے حوالے کیا جس پر اس ملک کے سب سے بڑے کارپوریٹ فراڈ کا الزام ہے۔‘‘ میڈیا اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’مودی حکومت نے ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ پر ایسے خاموشی اختیار کر رکھی ہے جیسے کہ کچھ ہوا ہی نہیں ہے۔ پی ایم مودی جی سے ہم کہنا چاہتے ہیں کہ آپ اپنے قریبی دوست کو دھوکہ دیجیے، ہمیں اس سے کوئی مطلب نہیں ہے، لیکن کم از کم ہندوستان کے سرمایہ کاروں، ایل آئی سی کے 29 کروڑ پالیسی ہولڈر اور ایس بی آئی کے 45 کروڑ اکاؤنٹ ہولڈرس کو تو دھوکہ مت دیجیے۔‘‘
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ ’’آج ملک کو 3 بڑی باتیں معلوم ہیں– پہلا، امریکہ کی مشہور ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ نے اڈانی گروپ پر اس ملک کے اب تک کے سب سے بڑے کارپوریٹ فراڈ کا الزام لگایا ہے جس میں 42 گنا اوور ویلیوڈ شیئر، ڈیبٹ فیوئلڈ بزنس، اڈانی کنبہ کے اراکین نے مبینہ طور پر ماریشش، یو اے ای اور کیریبین جزائر جیسے ٹیکس ہیون میں بے نامی شیل کمپنیاں‘، ایک عظیم مایا جال کے ذریعہ اربوں روپے کے کالے دھن کا انکشاف کیا ہے اور انسائیڈر ٹریڈنگ، اسٹاک مینوپولیشن کے سنگین الزامات لگائے ہیں۔ دوسرا، ایل آئی سی اور ایس بی آئی جیسے سرکاری اداروں میں اڈانی گروپ کا بے حد جوکھم بھرا لین دین اور سرمایہ کاری مودی حکومت کے ذریعہ کی گئی۔ تیسرا، اور شاید اب تک کا سب سے سنسنی خیز انکشاف جس پر اب تک ہندوستانی میڈیا نے بھی توجہ نہیں دی ہے، وہ ہے چانگ چنگ لنگ- ایک چینی بزنس مین کی مشتبہ سرگرمیوں سے ہندوستانی جانچ ایجنسی واقف ہیں- اس کے اور اڈانی گروپ میں کیا رشتہ ہے؟‘‘
پون کھیڑا نے اس تعلق سے تفصیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ چانگ چنگ لنگ گڈامی انٹرنیشنل نامی ایک ادارہ چلاتا ہے (یا چلاتا تھا)، ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گڈامی انٹرنیشنل پی ٹی ای لمیٹڈ کو ’اڈانی گروپ کے جواہرات کے مبینہ کاروبار میں سرکاری دھوکہ دہی کی جانچ کے حصے کی شکل میں پہچانا گیا تھا اور چانگ چنگ لنگ اور ونود اڈانی کے سنگاپور کے گھر کا پتہ ایک ہی ہے۔ ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق ’یہ ایک انتہائی اہم معاملہ ہے، نہ صرف شیئر ہولڈرس کے لیے بلکہ ہندوستان کی قومی سیکورٹی کے لیے بھی‘۔
پریس کانفرنس کے آخر میں پون کھیڑا نے کہا کہ ’’یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ مودی حکومت نے کس طرح سے اپنے خاص دوست اڈانی کی مدد کی ہے۔ اڈانی گروپ کے ڈوبنے سے ملک کی ملکیت داؤ پر ہے، کروڑوں سرمایہ کاروں کی، کروڑوں پالیسی ہولڈرس کی محنت کی کمائی خطرے میں ہے۔ اس پس منظر میں کانگریس پارٹی مودی حکومت سے تین اہم مطالبات کرتی ہے۔ 1. سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی دیکھ ریکھ میں ایک غیر جانبدارانہ جانچ ہو، جس کی رپورٹ روزانہ منظر عام پر آئے۔ 2. ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ کی وسیع جانچ کے لیے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی تشکیل کی جانی چاہیے۔ 3. ایل آئی سی، ایس بی آئی اور دیگر قومی بینکوں میں جو اڈانی کا جوکھم بھری سرمایہ کاری ہے اس پر پارلیمنٹ میں بحث کی جائے اور سرمایہ کاروں کو محفوظ کرنے کے لیے مناسب قدم اٹھائے جائیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔