ہماچل پردیش کو 2026 تک بنایا جائے گا ’سبز ریاست‘، وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے طے کیا ہدف

سکھوندر سنگھ سکھو کا کہنا ہے کہ ابھی تک ثمر آور شجر لگانے کی حد 30 فیصد ہوتی تھی، لیکن اب اس کو بڑھا کر ہم نے 60 فیصد کر دی ہے، علاوہ ازیں ضلع وار ثمر آوار شجر لگانے کا منصوبہ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کانگریس حکمراں ہماچل پردیش کی سکھوندر سنگھ سکھو حکومت نے ایک بڑا ہدف اپنے لیے طے کیا ہے۔ حکومت نے 2026 تک ہماچل پردیش کو ’سبز ریاست‘ بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ راجدھانی شملہ میں ریاست کے وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے 75ویں ریاست سطحی جشن جنگلات کا افتتاح کیا۔ اس دوران انھوں نے 2026 تک ہماچل پردیش کو سبز ریاست بنانے کا بڑا ہدف سامنے رکھا۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے کئی اصولوں میں تبدیلی کی گئی ہے۔

وزیر اعلیٰ سکھو نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’18 ماہ قبل جب ہماری حکومت بنی اور میں نے وزیر اعلیٰ عہدہ کا حلف لیا تو کئی محکموں میں ہم نے ضروری تبدیلی کرنے کا کام کیا۔ محکمہ جنگلات بھی ہمارے محکمات میں سے ایک ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ جو ہم نے ایک سال قبل تبدیلیاں کی تھیں، اسے پہلے پائلٹ پروجیکٹ کی شکل میں نافذ کیا گیا اور آج 75ویں جشن جنگلات کے موقع پر پوری ریاست میں نافذ کرنے جا رہے ہیں۔‘‘


وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں اس طرح تھیں کہ اگر رینج میں کوئی خشک شجر گر جاتا تھا تو قانونی داؤ پیچ میں ہم اس کو اٹھا بھی نہیں سکتے تھے۔ شدید بارش اور آفت کے وقت درخت سڑکوں پر گر جاتے تھے اور اس کو ہٹانے کے لیے اجازت لینی پڑتی تھی۔ گاؤں کے جنگلات میں ہزاروں درخت گر جاتے تھے۔ اب اس علاقے میں درختوں کو اٹھانے کا اختیار بی ایف او کو دے دیا گیا ہے۔ خشک شجر کو بھی ہٹانے کا اختیار ہم نے بی ایف او، رینج افسر، ڈپٹی رینج افسر اور گارڈ تک کو دے دیا ہے۔ 40 سال میں پہلی بار ہم نے اس انتظام میں تبدیلی کی ہے۔

وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے یہ بھی بتایا کہ ابھی تک ثمر آور پودے لگانے کی حد 30 فیصد ہوتی تھی، لیکن اب اس کو بڑھا کر ہم نے 60 فیصد کر دی ہے۔ علاوہ ازیں ضلع وار ثمر آور شجر لگانے کا منصوبہ ہے۔ کُلو میں بادل پھٹنے سے متعلق ایک سوال پر سکھو نے کہا کہ شکر ہے حادثہ میں کسی کی جان نہیں گئی۔ کئی لوگوں کے گھروں کو نقصان پہنچا ہے اور حکومت اس کا جائزہ لے رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔