’پتنجلی‘ کے مصنوعات کی ’غلط برانڈنگ‘ معاملہ میں دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت سے طلب کیا جواب

جسٹس سنجیو نرولا نے وکیل یتن شرما کی عرضی پر مرکزی حکومت، ایف ایس ایس اے آئی کے ساتھ ساتھ پتنجلی، دِویہ فارمیسی، یوگا گرو رام دیو اور دیگر متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کیا ہے۔

علامتی، تصویر آئی اے این ایس
علامتی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

’پتنجلی‘ کے لیے پریشانیاں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ اب دہلی ہائی کورٹ نے ’پتنجلی‘ کے ’دِویہ دَنت منجن‘ کو مبینہ طور سے ویجیٹیرین (سبزی والا) برانڈ کی شکل میں پیش کرنے کے خلاف کارروائی کیے جانے کی گزارش سے متعلق عرضی پر متعلقہ فریقین سے جواب طلب کیا ہے۔ جمعہ کے روز اس عرضی پر سماعت ہوئی جس میں مرکزی حکومت سے بھی جواب مانگا گیا ہے۔

عرضی دہندہ کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ دانتوں کے علاج سے متعلق مصنوعات کو ’ہرے رنگ کے ڈاٹ‘ کے ساتھ فروخت کیا جا رہا ہے، جو کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ ایک ویجیٹیرین شئے ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دانتوں سے متعلق اس پروڈکٹ میں مچھلی کا عرق ہے جو کہ ’نان ویجیٹیرین‘ (گوشت پر مشتمل) عنصر ہے۔


جسٹس سنجیو نرولا نے وکیل یتن شرما کی اس عرضی پر مرکزی حکومت، ایف ایس ایس اے آئی (فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈ اتھارٹی آف انڈیا) کے ساتھ ساتھ پتنجلی، دِویہ فارمیسی، یوگا گرو رام دیو اور دیگر متعلق فریقین کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عرضی دہندہ کے وکیل نے آج ہوئی سماعت میں دلیل دی کہ قانون میں کسی دوا کو ’ویجیٹیرین‘ یا ’نان ویجیٹیرین‘ قرار دینے کا التزام نہیں ہے، لیکن ’دِویہ دَنت منجن‘ کی پیکیجنگ پر غلط طریقے سے ’ہرا ڈاٹ‘ درج ہے، جو ڈرگز اینڈ کاسمیٹکس ایکٹ کے تحت ’غلط برانڈنگ‘ کی مثال ہے۔

عرضی دہندہ کی طرف سے وکلاء سوپنل چودھری اور پرشانت گپتا نے کہا کہ پروڈکٹ میں ’سمندر فین (سیپیا آفسنیلس)‘ ہے جو مچھلی کے عرق سے حاصل ہوتا ہے۔ عرضی دہندہ نے دعویٰ کیا کہ یہ بات ان کے اور ان کے کنبہ کے لیے افسوسناک ہے، کیونکہ کنبہ مذہبی رجحان اور عقیدہ کے سبب صرف ویجیٹیرین پروڈکٹ کا استعمال کرتا ہے۔ اب اس معاملے میں آئندہ سماعت کے لیے نومبر ماہ مقرر کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔