ہاتھرس ستسنگ سانحہ: ہجوم ’بھولے بابا‘ کے ’قدموں کی خاک‘ کے لیے ٹوٹ پڑا، جو گر گیا وہ اٹھ نہ سکا، 116 افراد جان بحق

ہاتھرس میں ستسنگ کے بعد بھگدڑ کے سبب 116 افراد کی جان چلی گئی۔ ستسنگ کرنے والے بابا غائب ہو گئے ہیں اور 18 گھنٹے سے مفرور ہیں۔ وہیں، یوگی حکومت نے حادثے کے قصورواروں پر سخت کارروائی کی یقین کرائی ہے

<div class="paragraphs"><p>ہاتھرس سانحہ / آئی اے این ایس</p></div>

ہاتھرس سانحہ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ہاتھرس: یوپی کے ہاتھرس میں نارائن ساکار ہری عرف بھولے بابا کے ستسنگ کے بعد بھگدڑ کی وجہ سے 116 افراد کی جان چلی گئی۔ اس سانحہ کے بعد تقریباً 20 افراد لاپتہ ہیں اور جان بحق ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ کا خدشہ ہے۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق حادثے کے بعد وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے 24 گھنٹے میں تحقیقاتی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیر اعلیٰ یوگی آج بذات خود ہاتھرس کا دورہ کریں گے۔ اس حادثے کے بعد لکھنؤ سے ہاتھرس تک مسلسل سخت ہدایات دی جا رہی ہیں اور پورا ملک صدمہ میں ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اتھرس میں پیش آنے والے سانحہ کے بعد وزیر سے لے کر ڈی جی پی تک سبھی افسران موقع پر پہنچ رہے ہیں لیکن اس بات پر سوال کھڑے ہو رہے ہیں کہ ہزاروں کے ہجوم کو سنبھالنے کے لیے صرف 40 پولیس اہلکار ہی موقع پر موجود تھے۔ یہ بھی دعویٰ کیا جاتا ہے کہ کسی بھی سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لیے صحت سے متعلق انتظامات نہیں کئے گئے تھے۔


جیسے ہی ستسنگ ختم ہوا، ہجوم میں افرا تفری پھیل گئی۔ لوگ ایک دوسرے کے اوپر گرنے لگے اور گھنٹوں تک دبے رہے۔ ہجوم اتنا زیادہ تھا کہ کسی کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں مل رہا تھا۔ یہ واقعہ منگل کی دوپہر 1.30 بجے پیش آیا۔ ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ 'پربھو جی' (بھولے بابا) اٹھ کر چلے گئے، وہاں کیچڑ بھی تھی۔ لوگ دل دل میں پھنس گئے۔ ایک دوسرے پر گر پڑے۔ کافی ہجوم تھا۔ جو گرے وہ اٹھ نہ سکے۔ بچے بھی دب گئے اور بھیڑ وہاں سے گزر گئی۔ بہت سے لوگ مارے گئے۔

ملک کو ہلا کر رکھ دینے والے اس واقعے کے بعد سے روحانی پیشوا نارائن ساکر ہری، جو بھولے بابا کے نام سے مشہور ہیں، مفرور ہیں۔ عینی شاہد کے مطابق پھولرائی گراؤنڈ میں کھلے میں ستسنگ کا انعقاد کیا جا رہا تھا۔ اس میں اتر پردیش، ہریانہ اور راجستھان سے 50000 سے زیادہ پیروکاروں نے حصہ لیا۔ جیسے ہی ستسنگ ختم ہوا، عقیدت مند آگے آئے اور بابا جی کے پاس جمع ہو گئے۔ ان کی برکتیں اور قدموں کی ’مقدس خاک‘ لینے کی ہوڑ مچ گئی۔ یہ لوگ ایک گڑھے سے گزر رہے تھے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ ابتدائی طور پر دھکا لگا اور کچھ لوگ گر گئے۔ اس کے بعد جو گرا وہ اٹھ نہ سکا اور ہجوم اس کے اوپر سے گزرتا رہا۔ کچھ ہی دیر میں لوگوں کی جان جانے لگی۔


واقعہ پر افسران متحرک ہو گئے اور تحقیقات کا حکم دے دیا۔ فوراً ایف آئی آر درج کر لی گئی۔ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا کہ بھیڑ بہت زیادہ تھی اور کنٹرول کے لیے کوئی خاص انتظامات نہیں تھے۔ پولیس انتظامیہ نے سیکورٹی اور ہجوم کے انتظام میں کوتاہی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

یوپی حکومت میں سماجی بہبود کے وزیر اور قنوج سے رکن اسمبلی اسیم ارون نے میڈیا سے کہا، ’’ہم پولیس اور منتظمین کی ذمہ داری طے کریں گے۔ اس کے لیے مکمل چھان بین کی جا رہی ہے۔ جو بھی ذمہ دار ہوگا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ معاملے کی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔‘‘

افراتفری کے درمیان تقریباً 20 افراد کے لاپتہ ہونے کی خبر ہے، جن کی شناخت کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ ریسکیو آپریشن بھی چلایا جا رہا ہے۔ اسیم ارون نے کہا، ’’ہماری پہلی ذمہ داری شناخت کرنا ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ صبح تک مکمل ہو جائے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔