ہاتھرس واقعہ: لاء کے 510 طلبا نے چیف جسٹس آف انڈیا کو لکھا خط

خط میں لکھا گیا ہے کہ "انسانیت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت ہند نے اجمل قصاب کی لاش کو لے جانے کے لیے پاکستان کی حکومت سے گزارش کی تھی، لیکن ہاتھرس متاثرہ کنبہ کے ساتھ وہ انسانیت نہیں دکھائی گئی۔"

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

تنویر

ہاتھرس اجتماعی عصمت دری معاملہ میں لاء (قانون) کے 510 طلبا نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کو خط لکھا ہے۔ ان طلبا نے ہاتھرس معاملہ میں سپریم کورٹ سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے اور گزارش کی ہے کہ قصوروار افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق نوئیڈا کے دو لاء اسٹوڈنٹس کے دستخط سے جاری خط میں الگ الگ یونیورسٹیز اور کالجز کے مجموعی طور پر 510 لاء اسٹوڈنٹس کے نام شامل ہیں۔ طلبا نے خصوصی طور سے متاثرہ لڑکی کی آخری رسومات دیر رات ادا کیے جانے پر اعتراض کیا ہے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ "انسانیت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت ہند نے ایک دہشت گرد اجمل قصاب کی لاش کو لے جانے کے لیے پاکستان کی حکومت سے گزارش کی تھی، یہ الگ بات ہے کہ پاکستان حکومت نے اسے منظور نہیں کیا تھا۔ لیکن ہاتھرس میں اس لڑکی اور فیملی کے ساتھ وہ انسانیت نہیں دکھائی گئی جس نے پوری زندگی ہندوستان میں گزاری۔ جس فیملی کی لڑکی نے سب سے دردناک جرم میں اپنی جان گنوا دی۔"


اس خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ "مبینہ طور پر پولس نے بیان دیا ہے کہ مہلوک لڑکی کی لاش کو جلانے کے لیے فیملی سے اجازت لی گئی تھی، جب کہ کئی مواقع پر متاثرہ فیملی یہ بتا چکی ہے کہ آخری رسومات ان کی خواہش کے خلاف کی گئی۔ اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے پولس کے پاس کوئی کاغذ بھی موجود نہیں ہے۔" ان باتوں کو سامنے رکھتے ہوئے خط میں چیف جسٹس آف انڈیا سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ قصوروار افسروں کے خلاف کارروائی کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔