ہاتھرس حادثہ کے مرکزی ملزم دیو پرکاش مدھوکر نے کی خود سپردگی، گرفتار
ہاتھرس ضلع کے پھولرائی گاؤں میں 2 جولائی کو نارائن ساکار ہری عرف بھولے بابا کے ستسنگ کے دوران ہوئی بھگدڑ میں کل121 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں زیادہ تر خواتین تھیں۔
ہاتھرس حادثے کے مرکزی ملزم اور منتظم دیو پرکاش مدھوکر نے خودسپردگی کر دی ہے۔ یہ جانکاری وکیل اے پی سنگھ نے دی۔ خودسپردگی کے بعد پولیس نے دیو پرکاش مدھوکر کو گرفتار کرلیا۔ ایڈوکیٹ اے پی سنگھ نے کہا کہ ’ہم نے دیو پرکاش مدھوکر کو یوپی پولیس کے حوالے کر دیا ہے، اب یوپی ایس ٹی ایف تحقیقات کر سکتی ہے۔‘ ملزم دیو پرکاش مدھوکر پر ایک لاکھ روپے کا انعام بھی تھا۔ ساتھ ہی، یوپی پولیس اور تمام تحقیقاتی ایجنسیاں مبلغ سورج پال عرف نارائن ساکار ہری عرف 'بھولے بابا' کی بھی تلاش کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ ہاتھرس ضلع کے پھولرائی گاؤں میں 2 جولائی کو نارائن ساکار ہری عرف بھولے بابا کے ستسنگ کے دوران بھگدڑ میں کل 121 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں زیادہ تر خواتین تھیں۔ جبکہ اس معاملے میں درج ایف آئی آر میں چیف سیوادار مدھوکر کا نام ملزم کے طور پر درج کیا گیا ہے اور سورج پال یعنی بھولے بابا کا نام نہیں لیا گیا ہے۔
قبل ازیں پولیس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے آرگنائزنگ کمیٹی کے 6 ارکان کو گرفتار کرلیا۔ جن میں چار مرد اور دو خواتین شامل تھیں۔ پولیس نے جن لوگوں کو گرفتار کیا ہے ان کی شناخت رام لڑیتے، اوپیندر سنگھ، میگھ سنگھ، مکیش کمار، منجو یادو اور منجو دیوی کے طور پر کی گئی ہے۔
ہاتھرس حادثے کے بعد یوپی کی یوگی حکومت نے مرنے والوں کے لواحقین کو دو دو لاکھ روپے اور زخمیوں کو پچاس پچاس ہزار روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت کی جانب سے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جسے اس پورے معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ ہاتھرس حادثے کی ایس آئی ٹی نے تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو سونپی ہے، جس میں 100 لوگوں کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اے ڈی جی آگرہ اور علی گڑھ کمشنر کی قیادت میں معاملے کی جانچ جاری ہے، اس حادثے کے بعد وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے خود جائے حادثہ کا دورہ کیا اور اسپتال میں زخمیوں سے ملاقات کی۔کل صبح لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے ہاتھرس میں متاثرین اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔