مودی حکومت کا جھوٹ بے نقاب: ہریانہ حکومت نے تحریک کے دوران ہلاک ہونے والے کسانوں کی تعداد ظاہر کی
ہریانہ کی بی جے پی حکومت نے اسمبلی میں اعتراف کیا ہے کہ کسان تحریک کے دوران 68 کسانوں کی موت واقع ہوئی ہے۔ جان گنوانے والے کسانوں میں سے 21 ہریانہ کے جبکہ بقیہ 47 پنجاب کے رہائشی بتائے گئے ہیں۔
نئی دہلی: پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران مرکز کی مودی حکومت نے کہا ہے کہ کسان تحریک میں ہلاک ہونے والے کسانوں کے حوالہ سے اعدادوشمار اس کے پاس موجود نہیں ہیں۔ وہیں ہریانہ کی بی جے پی حکومت نے اسمبلی میں اعتراف کیا ہے کہ کسان تحریک کے دوران 68 کسانوں کی موت واقع ہوئی ہے۔ جان گنوانے والے کسانوں میں سے 21 ہریانہ کے جبکہ بقیہ 47 پنجاب کے رہائشی بتائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ مودی حکومت کا یہ بیان بھی جھوٹا ثابت ہوا کہ کسی بھی ریاست میں آکسیجن کی کمی کے سبب ایک بھی موت درج نہیں ہے۔
خیال رہے کہ راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں جمعہ کے روز مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا تھا کہ کسان تحریک میں مرنے والے کسانوں کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ جبکہ ہریانہ حکومت نے اسمبلی میں تحریری طور پر قبول کیا ہے کہ کسان تحریک میں شرکت کرنے والے 68 کسان فوت ہوئے ہیں۔ حالانکہ حکومت نے اپنی ذمہ داری سے بچنے کے لئے یہ بھی کہا ہے کہ 68 میں سے 51 افراد کی موت خرابی صحت کی وجہ سے جبکہ 15 افراد کی موت سڑک حادثہ میں اور 2 افراد کی جان خودکشی کی وجہ سے گئی ہے۔
اس کے علاوہ ریاستی حکومت نے اسمبلی میں یہ واضح کیا ہے کہ مہلوک کسانوں کو شہید کا درجہ دینے یا ان کسانوں کے اہل خانہ کو سرکاری نوکری فراہم کرنے کی کوئی تجویز ان کے پاس زیر غور نہیں ہے اور نہ ہی ان کے اہل خانہ کی مالی اعانت کیے جانے کا کوئی منصوبہ ہے۔
کانگریس کے رکن اسمبلی آفتاب احمد اور اندو راج نروال کے سوالوں کے جواب میں وزیر داخلہ انل وج نے یہ معلومات اسمبلی کو تحریری طور پر فراہم کی۔ ہریانہ حکومت کی جانب سے مارچ میں گزشتہ بجٹ اجلاس کے دوران پیش کی گئی تفصیل کے بعد مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر کا راجیہ سبھا میں دیا گیا جواب جھوٹا ثابت ہوتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔