کسان تحریک: ہریانہ کے وزیر زراعت نے شہید کسانوں کو لے کر دیا متنازعہ بیان

بی جے پی لیڈر اور ہریانہ کے وزیر زراعت جے پرکاش دلال نے پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’جو 200 کسان مرے ہیں، اگر گھر پر ہوتے تو بھی مرتے۔ یہاں نہیں مر رہے ہیں کیا۔‘‘

کسان تحریک / تصویر آئی اے این ایس
کسان تحریک / تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

ہریانہ کے وزیر زراعت جے پرکاش دلال نے کسان تحریک کےد وران شہید ہونے والے کسانوں کو لے کر انتہائی متنازعہ بیان دیا ہے۔ بی جے پی لیڈر جے پرکاش نے بھوانی میں دیے گئے اپنے ایک بیان میں کسان تحریک کے دوران شہید ہوئے کسانوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ جو 200 کسان مرے ہیں، اگر یہ گھر پر ہوتے تو بھی مرتے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’لاکھ دو لاکھ (کسانوں) میں سے 200 چھ مہینے میں نہیں مرتے ہیں کیا؟ کوئی ہارٹ اٹیک سے تو کوئی بخار سے مر رہا ہے۔‘‘ وزیر زراعت کے اس بیان پر کانگریس لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ انھیں جلد از جلد کابینہ سے برخاست کیا جائے۔

رندیپ سرجے والا نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے جے پرکاش دلال کا ویڈیو شیئر کیا ہے جس میں وہ مذکورہ متنازعہ بیان دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اس ویڈیو کے ساتھ سرجے والا نے لکھا ہے کہ ’’تحریک میں جدوجہد کر رہے اَن داتاؤں کے لیے ان الفاظ کا استعمال ایک بے حس اور غیر اخلاقی شخص ہی کر سکتا ہے۔ شرم مگر ان کو آتی نہیں۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’پہلے کسانوں کو پاکستان اور چین حامی بتانے والے ہریانہ کے وزیر زراعت جے پی دلال کو کابینہ سے برخاست کیا جانا چاہیے۔‘‘


یہاں قابل ذکر ہے کہ جے پرکاش دلال نے یہ بیان بھوانی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دیا جہاں نامہ نگاروں نے ان سے کسان تحریک کے بارے میں سوال کیا تھا۔ شہید کسانوں کے بارے میں سوال کیے جانے پر انھوں نے کہا کہ ’’جو 200 کسان مرے ہیں، اگر گھر پر ہوتے تو بھی مرتے۔ یہاں نہیں مر رہے ہیں کیا۔‘‘ جے پرکاش دلال نے آگے کہا کہ ’’مجھے یہ بتا دو کہ ہندوستان کی اوسط عمر کتنی ہے؟ اور سال کے کتنے مرتے ہیں۔ اسی تناسب میں مرے ہیں۔‘‘ ایک سوال کے جواب میں تو وزیر زراعت نے یہاں تک کہہ دیا کہ ’’یہ حادثہ میں نہیں مرے ہیں، اپنی خواہش سے مرے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔