اسلام قبول کرنے والوں کو الیکشن میں نہیں ملے گا ’ایس سی ریزرویشن‘، مرکزی وزیر کی وضاحت
مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسلام یا عیسائی مذہب میں داخل ہونے والے دلت طبقہ کے لوگ شیڈول کاسٹ کے لیے محفوظ سیٹوں پر الیکشن لڑنے کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔
مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے واضح کر دیا کہ اگر کسی ہندو شخص نے اپنا مذہب چھوڑ کر اسلام مذہب اختیار کیا ہے تو اسے الیکشن میں ’ایس سی ریزرویشن‘ کا فائدہ نہیں دیا جائے گا، جب کہ سکھ یا بودھ مذہب اختیار کرنے والے ہندوؤں کو ’ایس سی طبقہ‘ کے لیے ریزرو سیٹوں پر الیکشن لڑنے اور دیگر طرح کے ریزرویشن پر مبنی فائدے اٹھانے کی اجازت ہوگی۔
روی شنکر پرساد نے اس سلسلے میں آئین کا حوالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئین (ایس سی) حکم کا پیرا تین ایس سی طبقہ کی ریاست وار فہرست کو متعارف کرتا ہے۔ اس کے مطابق کوئی شخص جو ہندو، سکھ اور بودھ مذہب سے الگ مانتا ہے اسے ایس سی (شیڈول کاسٹ) کا رکن نہیں سمجھا جائے گا۔ قابل قبول شیڈول کاسٹ سرٹیفکیٹ کے ساتھ کوئی بھی شخص محفوظ مقامات سے الیکشن لڑنے کا اہل ہے۔
روی شنکر پرساد نے یہ جواب بی جے پی لیڈر جی وی ایل نرسمہا راؤ کے ایک سوال پر دیا اور صاف کیا کہ اسلام یا عیسائی مذہب میں داخل ہونے والے دلت طبقہ کے لوگ شیڈول کاسٹ (ایس سی) کے لیے محفوظ سیٹوں پر الیکشن لڑنے کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔ جب روی شنکر پرساد کے سامنے یہ سوال رکھا گیا کہ کیا عوامی نمائندہ قانون اور الیکشن گائیڈ لائنس میں ایسی کسی ترمیم پر غور کیا جا رہا ہے جس میں واضح ہو کہ اسلام یا عیسائی مذہب اختیار کرنے والے دلت ’ریزرو سیٹوں‘ سے الیکشن لڑنے کے اہل نہیں ہوں گے، تو انھوں نے کہا کہ ’’حکومت کے پاس ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔