گیان واپی تنازعہ پر سماعت اکتوبر کے پہلے ہفتہ تک ملتوی، شیولنگ کی پوجا والی عرضی پر سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار
بنچ نے کہا کہ وارانسی کی عدالت میں سماعت چل رہی ہے، اور ایسے میں اس تعلق سے کسی بھی پہلو پر ابھی اس کا سماعت کرنا مناسب نہیں ہوگا، اس لیے سماعت کو اکتوبر کے پہلے ہفتہ کے لیے ملتوی کیا جا رہا ہے۔
گیان واپی مسجد اور کاشی وشوناتھ مندر تنازعہ سے متعلق سپریم کورٹ میں آج کئی عرضیوں پر سماعت ہوئی۔ گیان واپی اور کاشی وشوناتھ تنازعہ پر تو سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت اکتوبر کے پہلے ہفتہ تک کے لیے ملتوی کر دی ہے، لیکن کچھ عرضیوں پر سماعت سے انکار بھی کر دیا ہے۔ عدالت نے گیان واپی مسجد احاطہ میں مبینہ شیولنگ کی پوجا کرنے سے متعلق داخل عرضی یا اس کی کاربن ڈیٹنگ کا مطالبہ کرنے والی عرضی کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ اس تعلق سے جو بھی کہنا ہے وہ وارانسی کے ضلع جج عدالت میں کہے۔
سپریم کورٹ میں آج انجمن انتظامیہ مسجد مینجمنٹ کمیٹی کی عرضی سماعت کے لیے فہرست بند تھی۔ اس سے پہلے اس معاملے کی سماعت 18 مئی کو ہوئی تھی۔ اس دن سپریم کورٹ نے پورا معاملہ سول جج سینئر ڈویژن کی عدالت سے ضلع جج کی عدالت میں منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس حکم میں عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ ضلع جج سب سے پہلے مسجد کمیٹی کی اس درخواست کو سنیں جس میں ہندو فریق کی عرضی کو سماعت کے لائق نہ ہونے کی بات کہی گئی ہے۔
ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی لائیو‘ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق انجمن انتظامیہ کے علاوہ آج 3 مزید عرضیاں سپریم کورٹ میں فہرست بند تھیں۔ انھیں الگ الگ ہندو عقیدتمندوں نے داخل کیا تھا۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، سوریہ کانت اور پی ایس نرسمہا کی بنچ نے سب سے پہلے مسجد فریق کے وکیل حذیفہ احمدی کی دلیلیں سنیں۔ احمدی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے گزشتہ احکامات کے مطابق وارانسی ضلع جج کی عدالت میں کارروائی چل رہی ہے۔ فی الحال (سپریم کورٹ میں) اس معاملے پر سماعت ہو رہی ہے کہ ہندو فریق کی عرضی قابل سماعت ہے یا نہیں۔ ساتھ ہی حذیفہ احمدی نے کہا کہ انھوں نے کورٹ کمشنر کی تقرری کو بھی چیلنج پیش کیا ہے۔ جس طرح سے کورٹ کمشنر کی تقرری ہوئی اور مسجد احاطہ کا سروے کروایا گیا، وہ غلط تھا۔ احمدی نے کہا کہ اس بارے میں ان کی مخالفت کو نہ سول جج نے سنا اور نہ ہی ہائی کورٹ نے۔
حذیفہ احمدی کی بات سننے کے بعد بنچ نے تجویز دی کہ وہ وارانسی کے ضلع جج سے اس پہلو کو بھی سننے کو کہہ سکتے ہیں۔ لیکن احمدی زور دیتے رہے کہ سپریم کورٹ ہی اسے سنے کیونکہ ہائی کورٹ اسے سن کر خارج کر چکا ہے۔ اس پر سہ رکنی بنچ نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ ججوں نے کہا کہ وارانسی کی عدالت میں سماعت چل رہی ہے اور ایسے میں اس تعلق سے کسی بھی پہلو پر ابھی ان کا سماعت کرنا مناسب نہیں ہوگا، اس لیے سماعت کو اکتوبر کے پہلے ہفتہ کے لیے ملتوی کیا جا رہا ہے۔
اس کے بعد سروے کے دوران مسجد احاطہ میں ملے مبینہ شیولنگ کی پوجا کرنے کی اجازت مانگنے والے عرضی دہندہ راجیش منی ترپاٹھی نے عدالت کے سامنے اپنی بات رکھنے کی کوشش کی، لیکن بنچ کے صدر جسٹس چندرچوڑ نے سوال کیا کہ جب ذیلی عدالت میں سماعت زیر التوا ہے تو آپ سیدھے سپریم کورٹ میں عرضی کیسے داخل کر سکتے ہیں؟ انھوں نے کہا کہ سول کیس کی سماعت کا ایک طریقہ ہوتا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ آپ عرضی واپس لے لیں۔ اس کے بعد امیتا سچدیو اور پارُل کھیڑا سمیت 7 عقیدتمند خواتین کی طرف سے وکیل ہری شنکر جین نے شیولنگ کی کاربن ڈیٹنگ کا مطالبہ سامنے رکھا۔ جج نے ان سے بھی یہی کہا کہ اس طرح سیدھے سپریم کورٹ میں سماعت نہیں ہو سکتی، انھیں یہ باتیں ذیلی عدالت میں رکھنی چاہئیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔