گیان واپی کیس: نام نہاد ’شیولنگ‘ کی کاربن ڈیٹنگ کو لے کر بنارس میں ’پوسٹر بازی‘ جاری، پولیس جانچ میں مصروف

گیان واپی اور شرنگار گوری معاملے پر گزشتہ 29 ستمبر کو ہی ’پوسٹر وار‘ شروع ہو گیا تھا، نصف شب میں درگا کنڈ، اندھراپل سے لگایات کچہری تک کئی جگہ پر متنازعہ پوسٹرس لگائے گئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ایک طرف گیان واپی مسجد اور گوری شرنگار کیس پر سماعت وارانسی کی عدالت میں جاری ہے، اور دوسری طرف ’پوسٹر بازی‘ کا عمل بھی زور و شور سے چل رہا ہے۔ ’بودھک سناتن سنگھ‘ کے ذریعہ نام نہاد شیولنگ (جسے اب تک فوارہ کہا جاتا تھا) کی کاربن ڈیٹنگ نہ کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے، لیکن شہر میں کئی ایسی ہندوتوا تنظیمیں ہیں جو کاربن ڈیٹنگ کی حمایت میں کھڑی دکھائی دے رہی ہیں۔ کاربن ڈیٹنگ کرائے جانے کی حمایت میں جگہ جگہ پر اب پوسٹرس دکھائی دے رہے ہیں۔

’نیوز کلک‘ میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بھگوا رکشا واہنی نے متنازعہ پتھر کو شیولنگ بتاتے ہوئے اندھراپل، کچہری، درگاکنڈ سمیت شہر کے کئی علاقوں میں پوسٹر لگائے ہیں۔ اس درمیان وشو سناتن سنگھ کے سربراہ جتیندر سنگھ نے سوشل میڈیا پر پوسٹر جاری کرتے ہوئے دوسرے فریق کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پوسٹر بازی کے سبب کمشنریٹ پولیس کا سر درد بڑھ گیا ہے اور اب وہ متنازعہ پوسٹرس کو ہٹوانے میں مصروف ہے۔


دراصل گیان واپی اور شرنگار گوری معاملے پر گزشتہ 29 ستمبر کو ہی ’پوسٹر وار‘ شروع ہو گیا تھا۔ نصف شب میں درگا کنڈ، اندھراپل سے لگایات کچہری تک کئی جگہ پر متنازعہ پوسٹرس لگائے گئے۔ ان پوسٹرس پر گیان واپی میں موجود متنازعہ پتھر کو شیولنگ بتاتے ہوئے اس کی سائنسی جانچ کی حمایت کی گئی ہے۔ پولیس ان لوگوں کی شناخت میں مصروف ہے جنھوں نے شہر کے کئی علاقوں میں یہ متنازعہ پوسٹرس لگوائے ہیں۔ شیولنگ کی سائنسی جانچ کی حمایت کرنے والے پوسٹر میں بھگوا رکشا واہنی، وارانسی لکھا ہوا ہے۔ پوسٹر میں ایڈووکیٹ ہری شنکر جین، وشنو شنکر جین کے علاوہ آشیش تیواری، سمت راج اور سنجے شرما کی تصویریں بھی لگائی گئی ہیں۔

حالانکہ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ کاربن ڈیٹنگ کا عمل اگر انجام پا جاتا ہے تو بھی اس تنازعہ کا اختتام ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ ایسا اس لیے کیونکہ پتھر قدرتی ہے جو ہزاروں سال میں اپنی شکل و شباہت بدلتے ہیں۔ اس طرح ہر پتھر کی عمر ہزاروں یا لاکھوں سال نکل سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سوال کا جواب ملنا مشکل ہے کہ یہ گیان واپی میں موجود متنازعہ پتھر فوارہ ہے یا شیولنگ۔ حالانکہ اس طرح کا تنازعہ پیدا کر کے ہندوتوا ذہنیت کے لوگوں کو بہت فائدہ حاصل ہوگا۔ اگر کاربن ڈیٹنگ کرائی جاتی ہے تو بھی اسے شیولنگ کہنے والے کہیں گے کہ دیکھیے یہ پتھر تو ہزاروں سال قدیم ہے، اورنگ زیب کے زمانے سے بھی قدیم۔ اور اگر کاربن ڈیٹنگ نہیں کرائی جاتی تو بھی ہندوتوا افراد کا پروپیگنڈہ چل ہی رہا ہے، وہ اسے لگاتار شیولنگ کہہ ہی رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔