گیانواپی معاملہ: ہندو فریق پہنچا سپریم کورٹ، عرضی داخل کر کہا ’بغیر ہماری بات سنے فیصلہ نہ سنایا جائے‘
ہندو فریق نے عدالت عظمیٰ میں کیویٹ داخل کی ہے جس میں گزارش کی گئی ہے کہ اگر دوسرا فریق (مسلم فریق) ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج پیش کرتا ہے تو اس دوران عدالت اُن کی (ہندو فریق کی) بھی بات سنے۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ نے مبینہ شیولنگ کی کاربن ڈیٹنگ کرانے کا فیصلہ سنا دیا ہے اور یہ ضلع جج پر چھوڑ دیا ہے کہ کاربن ڈیٹنگ کا عمل کب انجام دیا جائے گا۔ ہائی کورٹ نے ساتھ ہی ضلع کورٹ سے کہا تھا کہ وہ 22 مئی کو معاملے پر سماعت کرے۔ لیکن اب اس سے پہلے ہندو فریق نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔ ہندو فریق نے عدالت عظمیٰ میں کیویٹ پٹیشن داخل کی ہے جس میں گزارش کی گئی ہے کہ اگر دوسرا فریق (مسلم فریق) ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج پیش کرتا ہے تو اس دوران عدالت اُن کی (ہندو فریق کی) بھی بات سنے۔ یعنی ہندو فریق کی بات سنے بغیر عدالت کے ذریعہ کوئی فیصلہ نہ سنایا جائے۔
قابل ذکر ہے کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ دنوں شیولنگ کا سائٹنفک سروے کرانے کا حکم صادر کیا تھا۔ اس سروے سے پتہ لگانے کی کوشش ہوگی کہ کیا وہ ڈھانچہ مسجد کی تعمیر کے پہلے کا ہے یا پھر مسجد کی تعمیر کے وقت ہی بنایا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے وارانسی کے ضلع جج کو 22 مئی کو معاملے کی سماعت کرنے کا حکم دیا تھا، اور ساتھ ہی کہا تھا کہ مبینہ شیولنگ کی کاربن ڈیتنگ کب ہوگی، یہ ضلع جج ہی طے کریں گے۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ نے مذکورہ فیصلہ اے ایس آئی کی طرف سے پیش کردہ رپورٹ کی بنیاد پر دیا تھا۔ دراصل عدالت میں اے ایس آئی نے کہا تھا کہ سائنٹفک سروے آسانی سے کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ سائنٹفک سروے کے دوران ڈھانچہ کو کسی طرح کا نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔
اس درمیان وارانسی ضلع کورٹ نے پورے گیانواپی مسجد احاطہ کے اے ایس آئی سروے کی عرضی کو منظور کر لیا ہے۔ ہندو فریق کی طرف سے دی گئی عرضی پر وارانسی ضلع کورٹ میں 22 مئی کو آئندہ سماعت کی جانی ہے۔ ہندو فریق کے وکیل وشنو جین نے پورے مسجد احاطہ کا سروے کرانے کی بات کہی ہے، حالانکہ مسلم فریقین کی طرف سے اس کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ ایک رپورٹ میں بتایا جا رہا ہے کہ مسلم فریق اس معاملے پر 19 مئی کو عرضی داخل کر سکتے ہیں۔ اس میں وہ اے ایس آئی سے سروے کے مطالبہ کو چیلنج پیش کر سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔