گروگرام: کھلی جگہ پر نمازِ جمعہ کے خلاف ’وی ایچ پی‘ آئی سامنے، سبھی مقامات پر مظاہرہ کا اعلان

ہندو تنظیموں نے آئندہ جمعہ کو ان سبھی 37 مقامات پر ’گووردھن پوجا‘ اور ’بھجن کیرتن‘ کرنے کا اعلان کیا ہے جہاں انتظامیہ نے مسلمانوں کو کھلے میں نمازِ جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی ہوئی ہے۔

گروگرام میں کھلے میں نماز ادائیگی کی فائل تصویر
گروگرام میں کھلے میں نماز ادائیگی کی فائل تصویر
user

تنویر

گزشتہ کئی ہفتوں سے گروگرام (گڑگاؤں) میں کھلی جگہوں پر نمازِ جمعہ کے دوران ہنگامہ ہو رہا ہے۔ بجرنگ دل کارکنان خصوصاً سیکٹر-12 اور سیکٹر 47-اے پر نمازِ جمعہ کے دوران نعرے بازی اور ہنگامہ کرتے رہے ہیں۔ گزشتہ جمعہ کو تقریباً 30 لوگوں کو پولیس نے حراست میں بھی لیا تھا۔ اب خبریں آ رہی ہیں کہ وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے ان 37 مقامات پر نمازِ جمعہ کی کھل کر مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ انتظامیہ کی جانب سے نماز کے لیے نشان زد کی گئی ہیں۔ ابھی تک مقامی پولیس نے ہندوتوا ذہنیت کے لوگوں کو قابو میں کر رکھا تھا، لیکن اب اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہندوتوا تنظیمیں ایک ساتھ مل کر علاقے میں حالات کو کشیدہ کر سکتی ہیں۔

گزشتہ کچھ مہینوں سے کھلے میں نماز کو لے کر احتجاج ضرور ہو رہا ہے، لیکن ضلع انتظامیہ نے سنیوکت ہندو راشٹر کمیٹی کے عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کر کے حالات کو بہتر بنانے کی بھرپور کوشش کی۔ حالانکہ اس میٹنگ کا کوئی نتیجہ نکلتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔ پہلے تو ہندو تنظیمیں سیکٹر-12 اور سیکٹر 47-اے پر نماز بند کرنے کی کوشش کر رہی تھیں، اب 37 مقامات پر نماز بندی کی مہم چلانے کا اعلان کر دیا ہے۔


ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’سنیوکت ہندو سنگھرش سمیتی‘ اور ’وشو ہندو پریشد‘ سمیت تمام ہندو تنظمیں آئندہ جمعہ کو کھلے مقامات پر نمازِ جمعہ کے خلاف مظاہرہ میں شامل ہوں گی۔ ہندو تنظیموں نے ان سبھی 37 مقامات پر ’گووردھن پوجا‘ اور ’بھجن کیرتن‘ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سنیوکت ہندو سنگھرش سمیتی کے سربراہ مہاویر بھاردواج نے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی صورت میں کھلی جگہوں پر جمعہ کی نماز پڑھنے نہیں دی جائے گی۔

واضح رہے کہ تین سال قبل حکومت نے گروگرام میں 37 ایسے مقامات کو نشان زد کیا تھا جہاں مسلم طبقہ کو جمعہ کی نماز کھلے میں ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ مسلم طبقہ کو کھلے میں نماز ادا کرنے کے لیے جگہ دینے کے انتظامیہ کے فیصلے کی مخالفت ہندو تنظیموں نے اس وقت بھی کی تھی لیکن گزشتہ کچھ مہینوں میں ایک بار پھر اس کی مخالفت تیز ہو گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Nov 2021, 4:11 PM