گروگرام: ہندوتوا غنڈوں نے کی ٹوپی پہنے مسلم نوجوان کی پٹائی، کہا ’لگاؤ جے شری رام کا نعرہ‘

مسلم نوجوان نے اپنی شکایت میں کہا کہ ملزمین نے دھمکی دی اور کہا کہ اس علاقے میں ٹوپی پہننے کی اجازت نہیں ہے۔ انھوں نے ٹوپی اتار لی اور مجھے تھپڑ مارا۔ ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کے لیے بھی مجبور کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی کو اکثریت ملتے ہی ایک بار پھر ہندو شدت پسندوں نے اپنا اثر دکھانا ایک بار پھر شروع کر دیا ہے۔ ہریانہ کے گروگرام میں ایک مسلم نوجوان کی ہندوتوا غنڈوں نے اس وقت پٹائی کر دی جب وہ ٹوپی پہنے صدر بازار علاقہ سے گزر رہا تھا۔ ہندوتوا ذہنیت کے کٹر پسند افراد نے عالم نامی مسلم نوجوان کو روکا اور ٹوپی پہننے کو لے کر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے پٹائی کر دی۔ عالم مسجد سے نماز پڑھ کر گھر جا رہا تھا جب پانچ چھ لوگوں نے اسے روک کر اس کے ساتھ مار پیٹ کی۔ ملزمین نے مسلم نوجوان سے ٹوپی اتارنے کے ساتھ ساتھ جے شری رام کا نعرہ لگانے کے لیے بھی کہا۔

مسلم نوجوان نے اپنے ساتھ ہوئے واقعہ کے تعلق سے پولس میں ایک شکایت داخل کیا ہے جس میں کہا ہے کہ چار نوجوان صدر بازار لین میں اس سے ملے اور انھوں نے اس سے روایتی ٹوپی اتارنے کے لیے کہا۔ عالم بہار کا رہنے والا ہے اور یہاں جیکب پورہ علاقے میں رہتا ہے۔ عالم نے اپنی شکایت میں کہا کہ ’’ملزمین نے مجھے دھمکی دی اور کہا کہ علاقے میں ٹوپی پہننے کی اجازت نہیں ہے۔ انھوں نے ٹوپی اتار لی اور مجھے تھپڑ مارا۔‘‘


پولس میں دی گئی اپنی شکایت میں عالم نے مزید کہا کہ ’’انھوں نے ’بھارت ماتا کی جے‘ کا نعرہ لگانے کے لیے کہا۔ ان کے کہنے پر میں نے نعرہ لگا دیا۔ اس کے بعد انھوں نے مجھے ’جے شری رام‘ بولنے کے لیے بھی مجبور کیا، لیکن میں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد ملزمین نے لاٹھی سے میری بری طرح پٹائی کی۔‘‘

میڈیا ذرائع کے مطابق مظلوم نوجوان نے صدر بازار علاقے میں لوگوں سے مدد کی اپیل کی اور چیخ و پکار سن کر کچھ لوگ موقع پر پہنچے بھی۔ لیکن لوگوں کو آتا دیکھ کر حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔


گروگرام شہر کے اے سی پی راجیو کمار نے اس واقعہ کے تعلق سے کہا کہ ’’ہمیں واقعہ کے بارے میں شکایت ملی ہے اور اس کے بعد شہر کے متعلقہ پولس تھانہ میں تعزیرات ہند کی دفعہ 153، 149، 323 اور 506 کے تحت ایک ایف آئی آر درج کیا گیا ہے۔ ہم نے متاثرہ کی ڈاکٹری جانچ بھی کرائی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم ملزمین کی پہچان کے لیے علاقے میں لگے سی سی ٹی وی کے فوٹیج بھی کھنگال رہے ہیں۔ انھیں پکڑنے کی کوششیں جاری ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ گروگرام میں مسلمانوں پر ہندوتوا غنڈوں کے ذریعہ تشدد کے کئی معاملے گزشتہ ایک سال میں سامنے آ چکے ہیں۔ گزشتہ مارچ کا ہی واقعہ ہے جب ہریانہ کے گروگرام میں معمولی بات کو لے کر دبنگوں نے گھر میں گھس کر مسلم خاندان کے ساتھ جم کر مار پیٹ کی تھی۔ اتنا ہی نہیں شرپسندوں نے ایک شخص کی اس وقت تک پٹائی کی تھی جب تک کہ وہ بے ہوش نہیں ہو گیا۔ ان غنڈوں نے گھر کی خواتین کو بھی نہیں بخشا۔ اس حملے کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا تھا۔


اس سے قبل اگست 2018 میں گروگرام میں کھانڈسا کے ایک سیلون میں ظفرالدین نامی نوجوان سے دو بدمعاشوں نے داڑھی کٹوانے کے لیے دباؤ بنایا تھا۔ جب ظفرالدین نے ایسا کرنے سے منع کر دیا تو دونوں غنڈہ صفت افراد نے انھیں اور حجام کو پکڑ لیا اور دونوں کی پٹائی کر دی۔ پٹائی کے بعد ظفرالدین کی داڑھی بھی جبراً کاٹی گئی تھی۔

اکتوبر 2018 میں بھی گروگرام-جے پور ہائی وے واقع پٹرول پمپ پر علاقہ میوات ضلع نوح کے 4 مزدوروں کو نصف درجن سے زائد ہندو شدت پسندوں نے شراب کے نشے میں زد و کوب کیا اور مذہب اسلام کو برا بھلا کہا۔ ان غنڈوں نے مسلم مزدوروں سے داڑھی کاٹنے کو کہا اور مسلمانوں کے لئے انتہائی غلیظ فقرے بھی کہے، یہاں تک کہ انہیں جان سے مارنے اور پٹرول ڈال کر جلانے کی دھمکیاں دیتے ہوئے انتباہ کیا کہ یہ مودی حکومت کا دور ہے اس لیے سنبھل کر رہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔