گجرات فسادات: مایا کوڈنانی اور بابو بجرنگ سمیت سبھی ملزمین بری، نرودا گام قتل عام معاملہ میں 21 سال بعد آیا فیصلہ
نرودا گام فساد میں 11 افراد کی موت ہوئی تھی جس میں پولیس نے سابق وزیر مایا کوڈنانی اور بابو بجرنگی سمیت 86 افراد کو ملزم بنایا تھا، ان میں سے 18 کی موت ہو چکی ہے اور باقی 68 کو آج بری کر دیا گیا۔
گجرات میں 2002 میں ہوئے فسادات کے دوران نرودا گام (گاؤں) میں بھڑکے فرقہ وارانہ تشدد معاملہ میں جمعرات کو اسپیشل کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔ ایس آئی ٹی معاملوں کے اسپیشل جج ایس کے بخشی نے 21 سال پرانے معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیر مایا کوڈنانی اور بجرنگ دل لیڈر بابو بجرنگی سمیت 68 ملزمین کو بری کر دیا۔
2002 میں ہوئے اس فساد میں 11 لوگوں کی موت ہوئی تھی جس کے بعد پولیس نے جانچ کی بنیاد پر ریاست کی سابق وزیر اور بی جے پی لیڈر مایا کوڈنانی کے ساتھ ساتھ بجرنگ دل لیڈر بابو بجرنگی سمیت 86 لوگوں کو ملزم بنایا تھا۔ ان 86 ملزمین میں سے 18 کی پہلے ہی موت ہو گئی ہے، اس لیے آج معاملے میں باقی بچے سبھی 68 ملزمین کو عدالت نے الزامات سے بری کر دیا۔
واضح رہے کہ 2002 میں گجرات کے گودھرا میں ایک چلتی ٹرین میں آگ لگا دی گئی تھی، جس میں 58 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس حادثہ کے خلاف ہندوتوا تنظیموں نے اگلے دن بند کا اعلان کیا تھا۔ اس بند کے دوران احمد آباد کے نرودا گام میں فسادات بھڑک گئے تھے جس میں 11 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ یہاں کے بعد پورے گجرات میں فسادات پھیل گئے تھے۔
بہت ہنگامہ کے بعد معاملے میں ایس آئی ٹی کی جانچ بیٹھی، جس نے معاملے میں مایا کوڈنانی کو کلیدی ملزم بنایا تھا۔ کوڈنانی اس وقت ریاست میں بی جے پی کی نریندر مودی حکومت میں وزیر تھیں۔ کوڈنانی سمیت ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 302، 307، 143، 147، 148، 129بی، 153 کے تحت کیس درج کیا گیا تھا۔ کیس کی سماعت 2009 سے شروع ہوئی تھی۔ 57 چشم دید کے بیان درج کیے گئے تھے۔ ستمبر 2017 میں امت شاہ نے کوڈنانی کے فریق دفاع کے گواہ کی شکل میں گواہی دی تھی۔
اس سے پہلے مایا کوڈنانی کو اسپیشل کورٹ نے نرودا پاٹیا فسادات کے معاملے میں 28 سال کی سزا سنائی تھی۔ حالانکہ بعد میں گجرات ہائی کورٹ نے کوڈنانی کو معاملے میں بری کر دیا تھا۔ نرودا پاٹیا فسادات میں 97 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ آج ایک دیگر فساد کے معاملے میں بھی اسپیشل کورٹ نے مایا کوڈنانی کو بری کر دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔