گجرات اسمبلی انتخاب: ’بدلاؤ کے لیے کریں ووٹ‘، گجرات کے عوام سے پی چدمبرم کی اپیل
سابق وزیر مالیات اور راجیہ سبھا رکن پی چدمبرم نے منگل کے روز گجرات کے عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ کانگریس کو ووٹ دیں، انھوں نے کہا کہ کانگریس ہی ہے جو بی جے پی سے بہتر کام کرتی ہے۔
سابق وزیر مالیات اور راجیہ سبھا رکن پی چدمبرم نے منگل کے روز گجرات کے عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ کانگریس کو ووٹ دیں۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس ہی ہے جو بی جے پی سے بہتر کام کرتی ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یاد دلایا کہ کانگریس نے 1960 سے 1995 تک ایک ترقی یافتہ گجرات کی بنیاد رکھی تھی۔
احمد آباد میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے چدمبرم نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کو جوابدہ بنانے کے لیے اور بہتر حکمرانی کے پیش نظر لوگوں کو ہر پانچ یا دس سال میں بدلاؤ کے لیے ووٹ کرنا چاہیے۔ مثلاً کیرالہ اور تمل ناڈو کو لے لیجیے، جہاں لوگ بدلاؤ کے لیے ووٹ کرتے ہیں اور سیاسی پارٹیوں کو ان کے تئیں جوابدہ بناتے ہیں۔ اگر آپ یہ بدلاؤ نہیں کرتے ہیں تو سیاسی پارٹی میں تکبر آ جاتا ہے اور وہ لوگوں کو ہلکے میں لینے لگتی ہے۔
پی چدمبرم نے کہا کہ بی جے پی کی کارکردگی موربی پل منہدم ہونے کے بعد صاف دکھائی دیتی ہے جس میں 135 لوگ مارے گئے تھے، پھر بھی نہ تو حکومت نے موربی کے لوگوں سے معافی مانگی اور نہ ہی کسی افسر کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی۔
برسراقتدار پارٹی کے دعووں سے پردہ اٹھاتے ہوئے چدمبرم نے اعداد و شمار بھی پیش کیے۔ انھوں نے ان اعداد و شمار کا حوالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ گجرات میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے، جیسا کہ دعویٰ کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریاست میں جی ڈی پی گھٹ رہا ہے، 18-2017 میں یہ 10.7 فیصد تھا جو 21-2020 میں گھٹ کر 1.9 فیصد ہو گیا، ریاست کا قرض اعداد و شمار کے مطابق جی ایس ڈی پی کا 18 فیصد ہے، لیکن آر بی آئی کے مطابق یہ جی ایس ڈی پی کا 24 فیصد ہے۔ ریاست کی 16 لاکھ آبادی جھگی بستیوں میں رہ رہی ہے، 24-20 سال والی عمر کے طبقہ میں بے روزگاری شرح 12.5 فیصد ہے۔ پانچ سال سے کم عمر میں فی 1000 زندہ پیدائش پر 31 بچوں کی موت ہوتی ہے۔
بی جے پی پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے پی چدمبرم نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ چھ سالوں میں ریاست میں تین وزرائے اعلیٰ بدلے گئے ہیں۔ دراصل ریاستی حکومت گاندھی نگر میں بیٹھے وزیر اعلیٰ نہیں بلکہ قومی راجدھانی سے نریندر مودی اور امت شاہ کی جوڑی کے ذریعہ چلائی جاتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔