گراؤنڈ رپورٹ: اتراکھنڈ کی عوام حکومت بدلنے کی خواہاں، اودھم سنگھ نگر کے کاشی پور اور بازپور میں کسان تحریک کا اثر نمایاں
مقامی لوگوں نے بتایا کہ اتراکھنڈ کی عوام یقینی طور پر بدلاؤ کرنے جا رہی ہے، اودھم سنگھ نگر میں تو بی جے پی ایک بھی سیٹ نہیں جیت پائے گی، لوگوں میں بی جے پی کے خلاف بہت زیادہ ناراضگی ہے۔
اتراکھنڈ میں کاشی پور، اودھم سنگھ نگر ضلع میں آتا ہے۔ سیاسی طور پر یہاں ہربھجن سنگھ چیما کا دبدبہ ہے۔ چیما یہاں کے بڑے صنعت کار ہیں اور اکالی دل کے اتراکھنڈ کے ریاستی صدر ہیں۔ چیما یہاں سے لگاتار چار مرتبہ رکن اسمبلی رہے ہیں۔ کاشی پور یہاں اقلیتوں کی اکثریت والا اسمبلی حلقہ ہے جہاں سکھ اور مسلمانوں کی تعداد کافی ہے۔ ہربھجن سنگھ چیما یہاں بی جے پی اور اکالی دل اتحاد کے رکن اسمبلی ہیں۔ اس بار ایسی خبر ہے کہ وہ انتخاب نہیں لڑ رہے اور اپنے بیٹے کو انتخاب لڑا رہے ہیں۔ مقامی لوگ یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ علاقے میں بی جے پی کے تئیں زبردست ناراضگی کے سبب ان کے بیٹے کانگریس سے انتخاب لڑ سکتے ہیں۔ چیما یہاں بہت اثر رکھنے والے لیڈر ہیں۔ ہم نے کاشی پور کی عوام سے زمینی سطح پر بات چیت کی۔
کاشی پور کے سشیل گابا کہتے ہیں کہ وہ اس بار بدلاؤ چاہتے ہیں۔ اتراکھنڈ کی فطرت ہے کہ ہم ایک حکومت دوبارہ نہیں چنتے، اس سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے۔ بی جے پی نے کام بھی ٹھیک نہیں کیا ہے۔ کسانوں میں بہت زیادہ ناراضگی ہے۔ رودرپور کے رہنے والے اونکار سنگھ ڈھلوں بتاتے ہیں کہ اودھم سنگھ نگر کی کاشی پور اسمبلی سیٹ گزشتہ چار بر سے بی جے پی جیت رہی ہے، لیکن اس بار ان کے رکن اسمبلی نے یہاں انتخاب لڑنے سے منع کر دیا ہے اور ان کے بیٹے کے الیکشن لڑنے کی خبر ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ جیت اب بی جے پی سے دور ہے۔
اونکار سنگھ بتاتے ہیں کہ اتراکھنڈ کی عوام یقینی طور پر بدلاؤ کرنے جا رہی ہے۔ اودھم سنگھ نگر میں بی جے پی ایک بھی سیٹ نہیں جیت پائے گی۔ لوگوں میں بی جے پی کے خلاف بہت زیادہ ناراضگی ہے۔ کچھ گاؤں میں تو بی جے پی کے لیڈروں کو گھسنے بھی نہیں دیا جا رہا ہے۔ یہاں سکھوں پر کسان تحریک کا بڑا اثر پڑا ہے۔ اب تک یہاں بی جے پی کو اس لیے جیت ملتی تھی کیونکہ سکھ سماج بیشتر ووٹ بی جے پی اور اکالی دل اتحاد کو دیتا ہے، لیکن اب کسان تحریک کی وجہ سے ہم انھیں بالکل ووٹ نہیں کرنے جا رہے ہیں۔ یہاں سکھ سماج کھیتی کسانی سے جڑا ہے۔ مودی حکومت نے قانون واپس لے لیا مگر ہمارے زخم اب بھی ہرے ہیں۔
بازپور کے سندیپ سنگھ کناڈا میں رہتے ہیں اور کاشی پور میں ان کی فیملی رہتی ہے۔ سندیپ سنگھ کسان تحریک سے جڑے رہے ہیں۔ وہ دہلی میں کسانوں کے دھرنے پر بھی گئے تھے۔ سندیپ کہتے ہیں ’’ہم ابھی تک کسان تحریک کی جدوجہد کو بھول نہیں پائے ہیں۔ قانون واپس لینے کا فیصلہ ضرور لیا گیا ہے، لیکن جو لوگ شہید ہو گئے ان کے لیے کیا جوابدہی ہے۔ کسانوں نے اتنی تکلیف برداشت کی، اس کا کیا ہوگا۔ اسی حکومت کے لوگوں نے ہمیں کیا کیا نہیں کہا ہے۔ ہماری بے عزتی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔ آج بھی ان کے وزیر کہہ رہے ہیں کہ وہ قانون واپس لے آئیں گے۔ ہم نہیں چاہتے کہ یہ قانون واپس لانے کی حیثیت میں رہیں۔ ہم انھیں ابھی 2022 میں اتراکھنڈ میں ہرائیں گے اور 2024 یں مرکز میں ہرائیں گے۔‘‘
اتراکھنڈ میں 70 اسمبلی سیٹ ہے۔ یہاں بی جے پی کے پشکر سنگھ دھامی وزیر اعلیٰ ہیں اور وہ کاشی پور کے قریب کی اسمبلی سیٹ سے ہی رکن اسمبلی ہیں۔ اتراکھنڈ میں بی جے پی کی حکومت نے تین وزرائے اعلیٰ بدلے ہیں۔ اس ایک بات کا بھی یہاں بے حد منفی اثر پہنچا ہے۔ کاشی پور کے ڈاکٹر جمیل احمد منصوری بتاتے ہیں کہ دو وزرائے اعلیٰ ہٹا کر بی جے پی نے خود ہی یہ ثابت کر دیا کہ ان سے کام ہوا ہی نہیں۔ جنھیں حکمت نے خود ہی ناکامیاب مان لیا۔ بی جے پی نے تین وزرائے اعلیٰ یہاں دیے تو 5 سی ایم اِن ویٹنگ تھے۔ وہ تو تھیلے پر تصویر لگوانے اور پھر ہٹوانے یں ہی مصروف رہے۔ یہ حکومت ضرور بدلے گی۔ بی جے پی کا جہاں بھی پولرائزیشن کا ایشو نہیں چلتا ہے، وہاں وہ کام کے دم پر حکومت نہیں بنا سکتی ہے۔ یہاں بھی انھوں نے دھرم سنسد کے ذریعہ ماحول خراب کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہے۔
اودھم سنگھ نگر ضلع کی اس گراؤنڈ رپورٹ میں ایک اور بات پر بی جے پی سے لوگوں کی ناراضگی دیکھی گئی۔ کاشی پور کے نوجوان ونود بھگت بتاتے ہیں کہ یہاں روزگار کی حالت بے حد خراب ہے۔ ہمیں ملازم کرنے کے لیے دوسری ریاستوں میں جانا پڑتا ہے۔ دہلی میں کام کرتے ہیں۔ بی جے پی کی حکومت میں پانچ سالوں میں بے روزگاری کو عروج پر پہنچا دیا گیا ہے۔ یہ اب تک کی سب سے زیادہ مایوسی پیدا کرنے والی حکومت ثابت ہوئی ہے۔ ہم اسے بدلنا چاہتے ہیں۔ اتراکھنڈ کے نوجوان اب اپنی ریاست میں روزگار چاہتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے لیڈروں کے پاس ترقی کی سوچ نہیں ہے۔ بی جے پی کی یہ حکومت تو بس وزیر اعلیٰ بدلنے میں ہی لگی رہی۔
اودھم سنگھ نگر میں ایک بڑی تبدیلی ہوئی ہے کہ یہاں سے بی جے پی حکومت نے وزیر رہے بڑے لیڈر یشپال آریہ اب کانگریس میں شامل ہو گئے ہیں۔ یشپال آریہ اس ضلع میں سب سے بڑی تعداد میں رہنے والے بنگالی ووٹروں کا اعتماد جیتنے میں مصروف ہیں۔ بنگالی ووٹر یہاں تین اسمبلی کو جتانے میں اہم کردار نبھا سکتے ہیں۔
اودم سنگھ نگر بی جے پی کا اتراکھنڈ میں سب سے مضبوط ضلع ہے۔ وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی بھی اسی ضلع کی کھٹیما اسمبلی سے آتے ہیں۔ اس ضلع میں 9 اسمبلی سیٹ ہیں۔ یہ کمایوں میں آتا ہے۔ ان میں سے 8 سیٹوں پر بی جے پی کے رکن اسمبلی ہیں۔ مقامی لیڈر سبھاش گناوت بتاتے ہیں کہ اس کی وجہ یہاں 2011 میں ہوا ایک فساد ہے جس سے پولرائزیشن میں مدد ملی۔ فی الحال ایسی حالت نہیں ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری اور کچھ مقامی ایشوز زیادہ اثردار ہوں گے۔ یہاں بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی راج کمار ٹھکرال اکثر تنازعات میں رہتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔