جانچ ایجنسیوں کے ساتھ حکومت کا اتحاد، انتخاب جیتنے کے لیے اس کا استعمال ہو رہا: کانگریس
کانگریس نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے چھتیس گڑھ میں آبکاری گھوٹالہ کی پوری کہانی سیاسی رنجش کے سبب تیار کی تھی اور اس معاملے میں کئی لوگوں سے رات رات بھر پوچھ تاچھ کی گئی۔
کانگریس نے چھتیس گڑھ کے مبینہ آبکاری گھوٹالہ معاملے میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بدھ کے روز الزام عائد کیا کہ مودی حکومت نے ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے ساتھ اتحاد کر رکھا ہے اور ان جانچ ایجنسیوں کو اپوزیشن لیڈران کے خلاف اسلحہ کی طرح استعمال کیا جا رہا ہے۔
پارٹی ترجمان اور سینئر وکیل ابھشیک منوی سنگھوی نے اس معاملے میں کہا کہ جانچ ایجنسیوں کا غلط استعمال جمہوریت کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ چھتیس گڑھ میں بی جے پی حکومت بنے ہوئے مہینوں گزر گئے ہیں، اس کے بعد بھی مبینہ آبکاری گھوٹالہ کے معاملے میں اب تک کوئی کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے چھتیس گڑھ میں 2000 کروڑ روپے کے مبینہ آبکاری گھوٹالہ معاملہ میں سابق آئی اے ایس افسر انل ٹوٹیجا اور ان کے بیٹے یش کے خلاف منی لانڈرنگ کا معاملہ پیر کے روز رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ جرم سے کوئی ملکیت حاصل نہیں کی گئی۔ جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اُجول بھوئیاں کی بنچ نے یہ تذکرہ کرتے ہوئے باپ-بیٹا کے خلاف شکایت رد کر دی کہ ان پر کلیدی جرم کا کوئی معاملہ نہیں ہے اور نہ ہی منی لانڈرنگ پریونشن ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے تحت کوئی معاملہ بنتا ہے۔
بہرحال، ابھشیک منو سنگھوی نے نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’مودی حکومت نے ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے ساتھ اتحاد کر رکھا ہے۔ 10 سے 20 فیصد سیاسی پہلو والے معاملوں میں 99 فیصد معاملے اپوزیشن لیڈروں کے خلاف ہوتے ہیں۔ پارٹی بدل دینے پر اچانک سارے معاملے رک یا بند ہو جاتے ہیں۔ کئی بار گرفتار کے بعد لوگ سرکاری گواہ بن جاتے ہیں اور سب کچھ درست ہو جاتا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا ہے کہ ’’چھتیس گرھ کے نام نہاد آبکاری گھوٹالہ معاملہ میں سپریم کورٹ نے کچھ باتیں سامنے رکھی ہیں۔ سب سے پہلے عدالت نے کہا کہ ہم پورا معاملہ خارج کرتے ہیں اور اس میں تو منی لانڈرنگ کا معاملہ بھی نہیں بن رہا ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ صرف تصوراتی، بری سیاسی منشا کے سبب، حکومت و انتظامیہ کو بدنام کرنے، سابق وزیر اعلیٰ (بھوپیش بگھیل) پر الزام لگانے اور انکم ٹیکس محکمہ کی زوردار چھاپہ ماری کی بنیاد پر اسے ای ڈی کا معاملہ بنایا گیا تھا۔‘‘
ابھشیک منو سنگھوی نے دعویٰ کیا کہ ’’یہ سب اس لیے کیا گیا کیونکہ انتخاب ہونے تھے۔ ایسے میں جب الیکشن کا بگُل بجا تو ای ڈی کا بگُل بھی بج گیا۔‘‘ انھوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے چھتیس گڑھ میں آبکاری گھوٹالہ کی پوری کہانی سیاسی رنجش کے سبب تیار کی تھی اور اس معاملے میں کئی لوگوں سے رات رات بھر پوچھ تاچھ کی گئی اور ان پر ظلم کیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔