حکومت ہند نے 1000 ٹھگوں کی اسکائپ آئی ڈی کو کیا بلاک، ہزاروں سِم کارڈ کے خلاف بھی ہوئی کارروائی
وزارت داخلہ کے تحت انڈین سائبر کرائم کوآرڈنیٹر سنٹر (آئی 4 سی) ملک میں سائبر کرائم سے نمٹنے کے لیے سرگرمیوں کی ہم آہنگی پر توجہ دیتا ہے، یہ ریاستوں کو تکنیکی مدد بھی فراہم کرتا ہے۔
حکومت ہند نے ملک میں تیزی سے بڑھ رہے ڈیجیٹل اریسٹ اور بلیک میلنگ کے واقعات کے خلاف سخت قدم اٹھایا ہے۔ حکومت نے 1000 اسکائپ آئی ڈی کو بلاک کر دیا ہے اور ساتھ ہی اس طرح کی دھوکہ دہی میں شامل ہزاروں سِم کارڈ کو بھی بلاک کر دیا ہے۔ حکومت نے اس کے لیے مائیکروسافٹ کے ساتھ شراکت داری کی ہے اور یہ کارروائی انڈین سائبر کرئم کوآرڈنیشن سنٹر (آئی 4 سی) کی طرف سے کی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ وزارت داخلہ کے تحت انڈین سائبر کرائم کوآرڈنیٹر سنٹر (آئی 4 سی) ملک میں سائبر کرائم سے نمٹنے کے لیے سرگرمیوں کی ہم آہنگی پر توجہ دیتا ہے۔ وزارت داخلہ سائبر دھوکہ دہی سے نمٹنے کے لیے دیگر وزارتوں اور ان کی ایجنسیوں، آر بی آئی اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ آئی 4 سی دھوکہ دہی کے معاملوں کی شناخت اور جانچ کے لیے ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام خطوں کے پولیس افسران کو اِنپٹ و تکنیکی مدد بھی فراہم کر رہا ہے۔
آئی 4 سی نے مائیکروسافٹ کی مدد سے بلیک میلنگ اور ڈیجیٹل اریسٹ جیسی سرگرمیوں میں شامل 1000 سے زیادہ اسکائپ آئی ڈی کو بلاک کیا ہے جو ایسی سرگرمیوں کے خلاف ایک بڑا قدم ہے۔ اسکائپ ایک ویڈیو کالنگ ایپ ہے جو کہ مائیکروسافٹ سے جڑا ہوا ہے۔ اسکائپ آئی ڈی کے علاوہ ایسے دھوکہ بازوں کے ذریعہ استعمال کیے جانے والے سِم کارڈ، موبائل اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بھی بلاک کیا گیا ہے۔ اسکائپ پر یہ کارروائی اس لیے ہوئی کیونکہ ابھی تک ڈیجیٹل اریسٹ کے جتنے بھی معاملے سامنے آئے ہیں، ان میں اسکائپ کا ہی استعمال کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ڈیجیٹل ایرسٹ بلیک میلنگ کا ایک جدید طریقہ ہے۔ ڈیجیٹل ایرسٹ اسکیم کے شکار وہی لوگ ہوتے ہیں جو زیادہ تعلیم یافتہ اور زیادہ ہوشیار ہوتے ہیں۔ ڈیجیٹل ایرسٹ کا سیدھا مطلب ایسا ہے کہ کوئی آپ کو آن لائن دھمکی دے کر ویڈیو کالنگ کے ذریعہ آپ پر نظر رکھ رہا ہے۔ ڈیجیٹل اریسٹ کے دوران سائبر ٹھگ نقلی پولیس افسر بن کر لوگوں کو دھمکاتے ہیں اور اپنا شکار بناتے ہیں۔
کئی بار ڈیجیٹل اریسٹ والے ٹھگ لوگوں کو فون کر کے کہتے ہیں کہ وہ پولیس ڈپارٹمنٹ یا انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ سے بات کر رہے ہیں۔ یہ کہتے ہیں کہ آپ کے پین اور آدھار کا استعمال کرتے ہوئے کئی چیزیں خریدی گئی ہیں، یا پھر منی لانڈرنگ کی گئی ہے۔ اس کے بعد وہ ویڈیو کال کرتے ہیں اور سامنے بیٹھے رہنے کے لیے کہتے ہیں۔ اس دوران کسی سے بات کرنے، میسج کرنے اور ملنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ اس دوران ضمانت کے نام پر لوگوں سے پیسے بھی مانگے جاتے ہیں۔ اس طرح لوگ اپنے ہی گھر میں آن لائن قید ہو کر رہ جاتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔