مرکزی حکومت نے کورونا ویکسین کے منفی اثرات کا کیا اعتراف، آر ٹی آئی میں حیرت انگیز انکشاف!
ابتدائی عوامی ٹیکہ کاری کے بعد اگست 2022 سے حکومت نے کووی شیلڈ اور کوویکسن کی بازار میں مشروط فروخت کی اجازت دی ہے، لیکن اسپوتنک وی اور کوربی ویکس ایمرجنسی استعمال کے لیے ہیں۔
مرکزی حکومت کے دو اداروں نے اعتراف کیا ہے کہ دو سالوں میں ایک ارب سے زیادہ ہندوستانیوں پر لگائے گئے کووڈ-19 ٹیکوں کے ایک سے زیادہ منفی اثرات ہیں۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) اور سنٹرل ڈرگس اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن (سی ڈی ایس سی او) نے پونے کے کاروباری پرفل ساردا کی طرف سے مانگی گئی آر ٹی آئی کی جانکاری میں حیرت انگیز انکشاف کیا ہے۔
ہندوستان نے ایسٹراجنیکا اور سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا، پونے کے ’کووی شیلڈ‘ اور ایس آئی آئی کے اپنے ’کو ویکس‘ ٹیکے کو اجازت دی ہے۔ حیدر آباد واقع تین کمپنیوں کے ٹیکے- حکومت کے ذریعہ چلنے والے بھارت بایوٹیک لمیٹڈ کی ’کوویکسن‘، ڈاکٹر ریڈیز لیب نے ’اسپوتنک وی‘، بایولوجیکل ای لمیٹڈ کی ’کورب ویکس‘، اور بعد میں کیڈلا ہیلتھ کیئر لمیٹڈ احمد آباد نے نوجوانوں (12 سے 17 سال) کے لیے زیڈ سی او وائی-ڈی ٹیکے کی درآمدگی کی۔ ان سبھی ٹیکوں کے منفی اثرات پر شاردا کے پوچھے گئے سوال پر آئی سی ایم آر ڈاکٹر لیانا سوسان جارج اور سی ڈی ایس سی او ایس سے منسلک سوشانت سرکار نے جواب دیا ہے۔ انھوں نے ان سبھی ٹیکوں سے پیدا ہونے والے اثرات کا حوالہ دیا ہے جس میں ان کے اکثر پوچھے جانے والے سوال شامل ہیں۔
کووی شیلڈ سے لال دھبے یا کھرونچ، بغیر کسی وجہ لگاتار الٹی، سنگین یا لگاتار پیٹ درد یا الٹی کے ساتھ یا بغیر سر درد، سانس پھولنا، سینے میں درد، اعضا میں درد یا بانہوں کو دبانے پر سوجن، کسی خاص حصے یا جسم کے اعضا کی کمزوری، دورہ، آنکھوں میں درد، دھندلی بینائی یا ڈپلوپیا وغیرہ مسائل سامنے آئے ہیں۔
کو-ویکس کے سائیڈ افیکٹس (منفی اثرات) ہیں انجکشن والی جگہ پر درد/نرمی/سختی، تھکن، خراب صحت، سر درد، بخار، پٹھوں میں درد، جوڑوں میں درد، الٹی، ٹھنڈ لگنا، جسم میں درد یا اعضا میں زیادہ درد، استھینیا (کمزوری یا توانائی کی کمی)، انجکشن والی جگہ پر کھجلی، بڑھے ہوئے لمف نوڈس، پیٹھ درد وغیرہ۔
کوویکسن کے سائیڈ افیکٹس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس سے انجکشن والی جگہ پر درد/سوجن، سر درد، تھکن، بخار، جسم میں درد، پیٹ میں درد، الٹی، چکر آنا، کپکپی، پسینہ، سردی اور کھانسی وغیرہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح اسپتونک وی کے منفی اثرات میں ہیں ٹھنڈ لگنا، بخار، آرتھلجیا، مائلیاگیا، کمزوری، سر درد، عام بے چینی، انجکشن والی جگہ پر درد/سوجن/ہائپرایمیا، متلی، بدہضمی، بھوک نہ لگنا، یا کبھی کبھی بڑھے ہوئے لمف نوڈس۔ علاوہ ازیں کاربی ویکس سے بخار/پائریکسیا، سر درد، تھکن، جسم میں درد، مائلیاگیا، متلی یا آررتھرلاجیا، ٹھنڈ لگنا، سستی کے علاوہ انجکشن والی جگہ پر درد، سوجن، دانہ، پروریٹس یا جلن جیسے منفی اثرات نظر آ سکتے ہیں۔
ساردا نے حکومت سے ڈاٹا جاری کرنے کی گزارش کی اور پوچھا کہ کیا میڈیا، اسپتالوں، ٹیکہ کاری مراکز کے ذریعہ ان سبھی ممکنہ سائیڈ افیکٹس پر مناسب اشتہار کیا گیا تھا، اور کیا وزارت صحت نے لوگوں کے لیے کوئی عوامی تحفظ مہم شروع کی ہے۔ ساردا نے کہا کہ ہندوستان نے دنیا بھر کے کئی غریب ممالک کو کروڑوں ٹیکے عطیہ کیے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ٹیکے کی سبھی ممکنہ پیچیدگیوں کو ان ممالک کے لوگوں کے دھیان میں لایا گیا تھا۔
حکومت نے کہا کہ سبھی عالمی ایجنسیوں نے بنچ مارک مقرر کیا ہے کہ صرف ان ویکسین پر غور کیا جائے گا جو کم از کم 60-50 فیصد کے اثرات دکھاتی ہیں۔ بیشتر ٹیکوں نے 90-70 فیصد کا اثر دکھایا ہے۔ 100 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو کووڈ-19 ویکسین کی کم از کم ایک خوراک ملی ہے اور سائیڈ افیکٹ یعنی منفی اثرات کا تناسب بہت کم ہے۔ آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق ابتدائی عوامی ٹیکہ کاری کے بعد اگست 2022 سے حکومت نے کووی شیلڈ اور کوویکسن کی بازار میں مشروط فروخت کی اجازت دی ہے، لیکن اسپوتنک وی اور کوربی ویکس خاص طور سے ایمرجنسی استعمال کے لیے برقرار رہیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔