ممبئی بی جے پی میں بڑی بغاوت، سابق رکن پارلیمنٹ گوپال شیٹی آزاد امیدوار کے طور پر چناؤ لڑیں گے

سابق رکن پارلیمنٹ گوپال شیٹی نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے ٹکٹ نہیں مانگا تھا۔ پارٹی کارکنان نے ان کا نام تجویز کیا تھا لیکن پارٹی نے کسی اور کو امیدوار بنا دیا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ممبئی بی جے پی میں پہلی بڑی بغاوت کی خبر ہے۔ مرکزی وزیر پیوش گوئل، مہاراشٹر کے الیکشن انچارج اور مرکزی وزیر بھوپیندر یادو، شریک انچارج وزیر ریلوے اشونی وشنو اور نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کے فیصلے کو سابق رکن پارلیمنٹ گوپال شیٹی نے چیلنج کیا ہے۔ سابق رکن پارلمینٹ گوپال شیٹی  آج بوریولی اسمبلی سیٹ سے آزاد امیدوار کے طور پر پرچہ نامزدگی داخل کریں گے۔

واضح رہے کہ اس لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی نے گوپال شیٹی کا ٹکٹ کاٹ  دیا تھا اور بی جے پی نے ممبئی نارتھ سے ان کی جگہ پیوش گوئل کو میدان میں اتارا اور وہ جیت گئے۔ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے سنجے اپادھیائے کو بوریولی اسمبلی سیٹ سے اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے گوپال شیٹی کافی ناراض ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’میں یہ بات بالکل واضح کر دینا چاہتا ہوں، ٹکٹ نہ ملنے پر کوئی لڑائی نہیں، میں نے ٹکٹ کبھی نہیں مانگا لیکن پارٹی کارکنوں نے میرا نام تجویز کیا۔‘


گوپال شیٹی نے کہا، " یہ حقیقت ہے کہ پارٹی کے اوپر والے فورم میں میرا نام بھی لیا گیا، لیکن یہ مجھے ٹکٹ نہ ملنے کا مسئلہ نہیں ہے، مسئلہ یہ ہے کہ بوریولی سے ایک مقامی کارکن کو ٹکٹ ملنا چاہیے تھا۔ بوریولی کے بہت سے لوگوں نے مجھے بتایا کہ ہم نے 35 سال تک آپ کا ساتھ دیا، آپ کو اس بار ہمارا ساتھ دینا چاہیے اگر آپ جیسا شخص یہ جنگ نہیں لڑے گا تو اگلے 50 سال تک کوئی نہیں لڑے گا۔‘‘

سابق رکن پارلیمنٹ  نے مزید کہا، "اگر بوریولی کا عام ووٹر ایسا سوچتا ہے، تو ہمیں سمجھنا ہوگا کہ اس میں کتنی سنجیدگی ہے، میں نے بھی اسے اتنی سنجیدگی سے نہیں لیا، ونود تاوڑے آئے، لڑے اور جیت گئے۔ سنیل رانے آئے، لڑے۔ اور پیوش گوئل لڑے اور جیت گئے، لیکن جب وہی بات چوتھی بار ہوئی تو بات حد سے نکل گئی۔‘‘ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا، "مجھے اس بات پر فخر نہیں ہے کہ میں کسی کو بھی فتح دلاتا ہوں۔ بوریولی حلقے کی اپنی ثقافت ہے، یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے حلقے کے طور پر تیار ہوا ہے۔ لوگ ایسا محسوس کرتے ہیں۔ ‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔