انتخاب سے ٹھیک پہلے کانگریس کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنا جمہوریت پر شدید حملہ: ملکارجن کھڑگے

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا کہ ’’کانگریس دولت کی طاقت کا نہیں، عوام کی طاقت کا نام ہے، ہم تاناشاہی کے سامنے نہ کبھی جھکے ہیں اور نہ ہی جھکیں گے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے، تصویر @INCIndia</p></div>

ملکارجن کھڑگے، تصویر @INCIndia

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس کے کچھ بینک اکاؤنٹس کو منجمد کیے جانے پر کانگریس کے سرکردہ لیڈران نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ کانگریس نے اس قدم کو مودی حکومت کی تاناشاہی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ انتخاب کے ٹھیک پہلے ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کے اکاؤنٹس منجمد کرنا جمہوریت پر شدید حملہ ہے۔ حالانکہ کانگریس کی عرضی پر انکم ٹیکس اور انکم ٹیکس اپیلیٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ اکاؤنٹس سے پیسے نکالے جا سکتے ہیں لیکن کانگریس کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ 115 کروڑ روپے بینک اکاؤنٹس میں جمع رہیں۔ یعنی 115 کروڑ روپے منجمد رہیں گے۔

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے اس معاملے میں ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ اقتدار کے نشے میں چور مودی حکومت نے لوک سبھا انتخاب کے ٹھیک پہلے ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس کے اکاؤنٹس فریز (منجمد) کر دیے ہیں جو جمہوریت پر زوردار حملہ ہے۔ کھڑگے نے مزید کہا کہ بی جے پی نے جو غیر آئینی دولت جمع کی ہے، اس کا استعمال وہ انتخاب میں کریں گے، لیکن کانگریس نے کراؤڈ فنڈنگ کے ذریعہ جو پیسہ جمع کیا ہے اسے فریز کر دیا جائے گا۔


اپنے پوسٹ میں ملکارجن کھڑگے نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’اسی لیے کانگریس نے کہا ہے کہ مستقبل میں کوئی انتخاب نہیں ہوگا۔ کانگریس عدلیہ سے اپیل کرتی ہے کہ اس ملک میں کثیر پارٹی نظام کو بچائیں اور جمہوریت کو محفوظ کریں۔ کانگریس سڑکوں پر اترے گی اور اس ناانصافی و تاناشاہی کے خلاف پرزور طرح سے لڑے گی۔‘‘

اس معاملے میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ڈرو مت مودی جی، کانگریس دولت کی طاقت کا نہیں بلکہ عوام کی طاقت کا نام ہے۔ ہم تاناشاہی کے سامنے نہ کبھی جھکے ہیں، نہ جھکیں گے۔ ہندوستانی جمہوریت کی حفاظت کے لیے ہر کانگریس کارکن جی جان سے لڑے گا۔‘‘


کانگریس کے اکاؤنٹس منجمد کیے جانے سے متعلق پارٹی کے خزانچی اجئے ماکن نے آج دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس بھی کیا۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ’’ہندوستان میں جمہوریت پوری طرح سے ختم ہو چکی ہے۔ ملک کی اہم اپوزیشن پارٹی کے بینک اکاؤنٹس فریز کر دیے گئے ہیں۔ انڈین نیشنل کانگریس کے اکاؤنٹس پر تالابندی کر دی گئی ہے۔ کل شام کو یوتھ کانگریس کے بھی اکاؤنٹس فریز کر دیے گئے ہیں۔ یہ کانگریس پارٹی کے اکاؤنٹس فریز نہیں ہوئے، ہمارے ملک کی جمہوریت فریز ہو گئی ہے۔‘‘

اجئے ماکن نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کی وجہ انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ انکم ٹیکس محکمہ نے معمولی بنیاد پر کانگریس کے بینک اکاؤنٹس کو فریز کیا ہے۔ اس کی پہلی وجہ یہ ہے کہ کانگریس کو 31 دسمبر 2019 تک اپنے اکاؤنٹس جمع کرنے تھے، لیکن اس میں کچھ تاخیر ہو گئی۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ 19-2018 کے انتخاب میں کانگریس کے 199 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے۔ اس میں کانگریس کے اراکین اسمبلی اور اراکین پارلیمنٹ نے صرف 14 لاکھ 40 ہزار روپے نقد میں جمع کیے تھے، جو ان کی تنخواہ تھی۔ اس کی وجہ سے کانگریس پر 210 کروڑ روپے کی ریکوری کی پنالٹی لگا دی گئی ہے اور بینک اکاؤنٹس کو فریز کر دیا گیا۔ 19-2018 کے انکم ٹیکس ریٹرن کی بنیاد پر 210 کروڑ روپے کی ریکوری طلب کی گئی ہے۔ آج پانچ سال بعد انتخاب کا اعلان ہونے سے دو ہفتہ قبل کانگریس کے اکاؤنٹس فریز کر دیے گئے ہیں۔ یہ بڑے شرم کی بات ہے۔


اجئے ماکن کا کہنا ہے کہ کانگریس کے اکاؤنٹس میں جمع پیسہ کسی دولت مند سرمایہ دار، کارپوریٹ برانڈ کا نہیں ہے۔ کانگریس کے اکاؤنٹس میں آن لائن کراؤڈ فنڈنگ سے 25 کروڑ روپے جمع ہوئے ہیں۔ یوتھ کانگریس کا پیسہ ممبرشپ ڈرائیو سے جمع کیا گیا ہے۔ اسے انکم ٹیکس اور مودی حکومت کس طرح فریز کر سکتی ہیں۔ اس قدم سے واضح ہے کہ اب ہمارے ملک میں جمہوریت باقی نہیں رہی۔ ایسا لگتا ہے ملک میں وَن پارٹی سسٹم لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اجئے ماکن نے مزید کہا کہ بینک اکاؤنٹس تو بی جے پی کے منجمد ہونے چاہئیں، کیونکہ جو کارپوریٹ بانڈ انھوں نے اپنے اکاؤنٹس میں ڈال رکھے ہیں، سپریم کورٹ کے مطابق وہ غیر آئینی ہیں۔

کانگریس کے فریز اکاؤنٹس سے متعلق کچھ اہم جانکاری اجئے ماکن نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعہ بھی دی ہے۔ انھوں نے ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ کانگریس کی عرضی پر انکم ٹیکس محکمہ اور انکم ٹیکس اپیلیٹ اتھارٹی نے کہا کہ کانگریس کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ 115 کروڑ روپے بینک اکاؤنٹس میں جمع رہیں۔ کانگریس اس 115 کروڑ روپے کے علاوہ ہی خرچ کر سکتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ 115 کروڑ روپے فریز کر دیے گئے ہیں۔ افسوسناک یہ ہے کہ کانگریس کے کرنٹ اکاؤنٹس میں 115 کروڑ روپے سے کافی کم پیسے ہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔