معیشت کی بربادی کا 'الارم' ہے جی ڈی پی کے اعداد و شمار: رگھو رام راجن
کانگریس لیڈر راہل گاندھی، سابق وزیر مالیات، ماہرین معیشت کے بعد اب ریزرو بینک کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے مودی حکومت کو گرتی معیشت سے باہر نکلنے کا طریقہ بتایا ہے۔
ہندوستان کی معیشت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ ہندوستان کی جی ڈی پی کی شرح ترقی میں لاک ڈاؤن کے شروعاتی مہینوں والی سہ ماہی میں زبردست گراوٹ دیکھی گئی۔ یوں تو گزشتہ کئی سالوں سے معیشت کی حالت درست نہیں تھی، ایسے میں کورونا کے سبب بغیر منصوبہ بندی کے لگائے گئے لاک ڈاؤن نے آگ میں گھی ڈالنے کا کام کر دیا۔ جس کا نتیجہ یہ رہا کہ 21-2020 مالی سال کی پہلی سہ ماہی یعنی اپریل سے جون کے درمیان شرح ترقی میں 23.9 فیصد کی تاریخی گراوٹ درج کی گئی۔
ہندوستان کی گرتی معیشت کو لے کر ایک طرف جہاں مودی حکومت اپوزیشن کے نشانے پر آ گئی ہے، وہیں کئی لوگ مودی حکومت کو اس سے باہر نکلنے کا مشورہ بھی دے رہے ہیں۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی، سابق وزیر مالیات، ماہرین معیشت اور کانگریس کے سینئر لیڈران کے بعد اب ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے بھی مودی حکومت کو مشورہ دیا ہے، ساتھ ہی جی ڈی پی کے اعداد و شمار سے سبھی کو الرٹ ہونے کے لیے بھی کہا ہے۔ راجن نے اپنے لنکڈ اِن پیج پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ہندوستانی معیشت کو امریکہ اور اٹلی سے بھی زیادہ نقصان ہوا ہے۔ یہ دونوں ملک کورونا وائرس وبا سے سب سے زیادہ متاثر رہے۔ انھوں نے کہا کہ جب انفارمل سیکٹر کے اعداد و شمار جوڑے جائیں گے تو معیشت میں 23.9 فیصد کی گراوٹ اور بدتر ہو سکتی ہے۔
ریزرو بینک کے سابق گورنر نے مزید کہا ہے کہ جب تک کورونا پر قابو نہیں پایا جاتا ہے تب تک ہندوستان میں زیر غور خرچ کی حالت کمزور بنی رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے اب تک جو راحت دی ہے، وہ ناکافی ہے۔ حکومت مستقبل میں حوصلہ افزائی پیکیج دینے کے لیے آج وسائل کو بچانے کی پالیسی پر چل رہی ہے جو خودکش ہے۔ رگھو رام راجن نے آگے کہا کہ سرکاری افسر سوچ رہے ہیں کہ کووڈ-19 پر قابو پائے جانے کے بعد راحت پیکیج دیں گے، وہ حالت کی سنگینی کا کم تر اندازہ لگا رہے ہیں۔ تب تک معیشت کو بہت نقصان ہو جائے گا۔
آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے اس بات سے بھی پردہ ہٹایا ہے جس میں لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ مرکزی حکومت ریلیف اور اسٹیمولس دونوں پر خرچ نہیں کر سکتی ہے۔ راجن کا ماننا ہے کہ یہ نظریہ بالکل غلط ہے کہ حکومت دونوں (ریلیف اور اسٹیمولس) پر خرچ نہیں کر سکتی ہے۔ انھوں نے خرچ کا طریقہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اب وہ وقت آ گیا ہے جب وسائل کو بڑھانے اور سمجھداری کے ساتھ خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔ رگھو رام راجن نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ معیشت کو ایک مریض کی طرح دیکھیں گے تو محسوس کریں گے کہ اس کو لگاتار علاج کی ضرورت ہے۔
رگھو رام راجن نے بتایا کہ آنے والے وقت میں کیا ہونے والا ہے۔ انھوں نے کہا کہ راحت کے بغیر لوگ کھانا چھوڑ دیں گے، وہ بچوں کو اسکول سے نکال دیں گے اور انھیں کام کرنے یا بھیک مانگنے کے لیے بھیج دیں گے، قرض لینے کے لیے اپنا سونا گروی رکھ دیں گے، ای ایم آئی اور مکان کا کرایہ بڑھتا جائے گا۔ اسی طرح راحت کی کمی میں چھوٹی اور درمیانی کمپنیاں اپنے ملازمین کو تنخواہ نہیں دے پائیں گی، ان کا قرض بڑھتا جائے گا اور آخر میں وہ بند ہو جائیں گی۔ رگھو رام راجن نے کہا کہ اس طرح جب تک کورونا وائرس پر قابو پایا جائے گا، تب تک معیشت برباد ہو جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 07 Sep 2020, 3:11 PM