مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اور شیو سینا کے سینئر لیڈر منوہر جوشی کا 86 سال کی عمر میں انتقال
منوہر جوشی نے جمعہ کو علی الصبح تین بجے ہندوجا ہسپتال میں آخری سانس لی، جہاں وہ زیر علاج تھے۔ ان کی عمر 86 برس تھی اور ان کو 21 فروری کو دل کے دورے کی وجہ سے ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا
ممبئی: مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اور شیوسینا کے سینئر لیڈر منوہر جوشی کا انتقال ہو گیا ہے۔ انہوں نے ممبئی کے ہندوجا اسپتال میں آخری سانس لی جہاں انہیں دل کا دورہ پڑنے کے بعد داخل کرایا گیا تھا۔ 21 فروری کو جب 86 سالہ منوہر جوشی کی طبیعت خراب ہونے لگی تو ان کے اہل خانہ انہیں فوراً ہندوجا اسپتال لے گئے۔ آئی سی یو میں ڈاکٹروں کی ٹیم مسلسل ان کی صحت کی نگرانی کر رہی تھی۔ انہوں نے جمعہ کو علی الصبح 3.02 بجے آخری سانس لی۔
یہ بھی پڑھیں : شرد پوار کے دھڑے کو نیا انتخابی نشان 'توتاری' مل گیا
منوہر جوشی کے جسد خاکی کو صبح 11 بجے سے دوپہر 2 بجے تک ماٹونگا ویسٹ کے روپرل کالج میں ان کی موجودہ رہائش گاہ پر آخری درشن کے لیے رکھا جائے گا۔ ان کی نماز جنازہ دوپہر 2 بجے شروع ہوگی۔ ان کی آخری رسومات دادر کے شمشان گھاٹ میں سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی جائیں گی۔
تقریباً 5 دہائیوں تک سیاست میں سرگرم رہنے والے منوہر جوشی ریاست کے وزیر اعلیٰ بھی رہے۔ ان کا سیاسی کیریئر ممبئی میونسپل کارپوریشن کے کونسلر کے طور پر شروع ہوا، جس کے بعد وہ میئر، قانون ساز کونسل کے رکن، رکن اسمبلی، لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے رکن اور مرکزی وزیر بنے اور بعد میں این ڈی اے حکومت کے دوران لوک سبھا کے اسپیکر بنے۔
بنیادی طور پر مہاراشٹر کے بیڈ سے تعلق رکھنے والے منوہر جوشی 2 دسمبر 1937 کو رائے گڑھ ضلع کے نندوی گاؤں میں پیدا ہوئے تھے۔ ممبئی سے سول انجینئرنگ کرنے کے بعد انہوں نے آر ایس ایس میں شمولیت اختیار کی اور پھر شیو سینا کا حصہ بن گئے۔ پہلے کونسلر اور پھر 70 کی دہائی میں پہلی بار قانون ساز کونسل کے رکن منتخب ہوئے۔
جب شیوسینا 1995 میں پہلی بار مہاراشٹر میں برسراقتدار آئی تو اس نے بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت بنائی۔ شیو سینا کو اقتدار کی کمان مل گئی تھی اور بال ٹھاکرے نے اپنے انتہائی بااعتماد منوہر جوشی کو وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کا موقع فراہم کیا۔ اس طرح جوشی نے شیو سینا کے پہلے وزیر اعلیٰ بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ منوہر جوشی 14 مارچ 1995 کو وزیر اعلیٰ بنے اور 31 جنوری 1999 تک اس عہدے پر فائز رہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔