شرد پوار کے دھڑے کو نیا انتخابی نشان 'توتاری' مل گیا
این سی پی شرد پوار دھڑے کو الیکشن کمیشن سے نیا انتخابی نشان ملا ہے۔ نئے نشان میں ایک شخص بگل بجاتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ مراٹھی زبان میں اسے 'توتاری' کہتے ہیں۔
لوک سبھا انتخابات سے پہلے این سی پی شرد پوار دھڑے کو الیکشن کمیشن سے نیا انتخابی نشان ملا ہے۔ نئے نشان میں ایک شخص بگل بجاتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ مراٹھی زبان میں اسے 'توتاری' کہتے ہیں۔ کمیشن سے ملنے والے نئے نشان پر پارٹی نے کہا ہے کہ یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے۔
پارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مہاراشٹر کی تاریخ میں دہلی کے تخت کے لیے کھڑے ہونے والے چھترپتی شیو اجی رائے کی بہادری آج 'نیشنلسٹ کانگریس پارٹی - شرد چندر پوار' کے لیے فخر کی بات ہے۔ یہ 'توتاری' شرد پوار کے ساتھ دہلی کے تخت کو ہلانے کے لیے ایک بار پھر بگل بجانے کے لیے تیار ہے۔"
نئے انتخابی نشان کے بارے میں شرد دھڑے کے لیڈر جتیندر احواڈ نے کہا کہ 84 سالہ شرد پوار ایک بار پھر جنگ میں اترے ہیں۔ انہوں نے لکھا، "یہ مہاراشٹر کے لوگوں کے لئےایک اشارہ ہے۔ 84 سالہ شرد پوار ایک بار پھر جنگ میں اترے ہیں، یہ اشارہ ایک مختلف پیغام دیتا ہے، مہاراشٹر جنگ کے لیے تیار ہے، جنگ بے انصافی کے خلاف ہے ۔"
واضح رہےالیکشن کمیشن نے شرد دھڑے کو جھٹکا دیتے ہوئے اجیت دھڑے کو اصلی این سی پی قرار دیا تھا۔ کمیشن نے کہا تھا کہ تمام ثبوتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے، اجیت دھڑا ہی اصلی این سی پی ہے۔الیکشن کمیشن نے شرد پوار بنام اجیت پوار دھڑے کے معاملے میں 147 صفحات کا حکم دیا تھا۔ تمام دستاویزی ثبوتوں کا تجزیہ کرتے ہوئے کمیشن نے کہا تھاکہ یہ واضح ہے کہ اجیت کے گروپ کا پارٹی کے علاوہ پارٹی اور تنظیم پر غلبہ ہے۔ جس کی وجہ سے پارٹی کا نام اور نشان دونوں اجیت دھڑے کو دیا جاتا ہے۔
پچھلے سال اجیت پوار نے بغاوت کی اور این سی پی کو دو ٹکڑے کر دیا۔ انہوں نے مہاراشٹر میں شندے حکومت کی حمایت کی تھی۔ اجیت کے ساتھ ساتھ کئی ایم ایل اے بھی حکومت میں شامل ہوئے، جس کے بعد شندے حکومت میں اجیت پوار کو نائب وزیر اعلیٰ بنایا گیا۔ اس کے بعد اجیت نے پارٹی پر اختیار کا دعویٰ کیا اور اپنے دھڑے کو اصلی این سی پی کہا۔ اس کے بعد اسمبلی کے اسپیکر نے بھی اجیت دھڑے کو اصلی این سی پی قرار دیا تھا۔ شرد پوار کے دھڑے نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ اب الیکشن کمیشن نے بھی اجیت کے گروپ کو اصلی این سی پی کہہ کر شرد پوار کو بڑا جھٹکا دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔