ٹی-20 عالمی کپ کے لیے ہندوستانی ٹیم میں محمد سمیع کا سلیکشن نہ ہونے پر سابق کرکٹر مدن لال ناراض
گزشتہ سال ٹی-20 عالمی کپ کے بعد سے محمد سمیع ہندوستان کی ٹی-20 ٹیم سے باہر ہیں، ایشیا کپ میں ہندوستانی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے بعد انھیں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کی ٹی-20 سیریزکے لیے چنا گیا ہے۔
سابق ہندوستنای کرکٹر مدن لال نے تیز گیندباز محمد سمیع کو ٹی-20 عالمی کپ ٹیم سے باہر رکھے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ تجربہ کار تیز گیندباز محمد سمیع عالمی کپ ٹیم میں جگہ نہیں بنا پائے لیکن وہ متبادل کھلاڑی کی شکل میں آسٹریلیا کا دورہ کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال ٹی-20 عالمی کپ کے بعد سے محمد سمیع ہندوستان کی ٹی-20 ٹیم سے باہر ہیں۔ ایشیا کپ میں ہندوستانی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے بعد انھیں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے خلاف کھیلی جانے والی ٹی-20 سیریز کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ مدن لال کا کہنا ہے کہ محمد سمیع کو عالمی کپ ٹیم میں رکھنا چاہیے تھا کیونکہ آسٹریلیا کے حالات ان کی گیندبازی کے لیے بہترین ہیں۔
مدن لال نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’وہ (محمد سمیع) آپ کے میچ ونر گیندباز ہیں اور آسٹریلیا میں بہت کارگر ثابت ہو سکتے ہیں۔ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ انھیں 15 رکنی ٹیم میں کیوں نہیں منتخب کیا گیا۔ وہ ایسے گیندباز ہیں جو پہلے تین اوورس میں آپ کو وکٹ دلا سکتے ہیں۔‘‘
مدن لال نے کہا کہ ’’آپ کو ٹورنامنٹ جیتنے کے لیے اچھی گیندبازی یونٹ کی ضرورت ہے۔ چاہے آپ کی ٹیم 180 رن بنا لے اور اگر آپ کے پاس اچھی گیندبازی نہیں ہے تو آپ اس کا دفاع نہیں کر سکتے۔ سلیکٹرس نے آسٹریلیا کے لیے تین اسپنر چنے ہیں جب کہ مجھے نہیں لگتا کہ اسپنروں کو وہاں زیادہ فائدہ ملے گا۔ کسی دن یا کسی وکٹ پر وہ کامیاب ہو سکتے ہیں، لیکن پورے ٹورنامنٹ کے لیے آپ کو مضبوط تیز گیندبازی یونٹ کی ضرورت ہے۔‘‘
1983 کی عالمی کپ فاتح ٹیم کے رکن مدن لال کا کہنا ہے کہ ’’مجھے خوشی ہے کہ جسپریت بمراہ اور ہرشل پٹیل ٹیم میں واپس آ گئے ہیں۔ ان کی فٹ نس آئندہ سیریز میں دیکھنے والی بات ہوگی۔ عرشدیپ سنگھ بھی سیکھ رہے ہیں۔ بھونیشور بھی ٹیم میں ہیں، لیکن ہندوستان کو محمد سمیع کو ٹیم میں رکھنا چاہیے۔ وہ تجربہ کار گیندباز ہیں اور آسٹریلیا کے حالات ان کی مدد کریں گی۔‘‘ یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ آئی پی ایل 2022 میں 32 سالہ محمد سمیع نے 16 میچوں میں 20 وکٹ حاصل کیے تھے اور گجرات ٹائٹنس کو اپنے پہلے ہی سیزن میں خطاب جیتنے میں اہم کردار نبھایا تھا۔
بہرحال، ہندوستانی بلے بازی اور کے ایل راہل کے فارم سے متعلق پوچھے جانے پر مدن لال نے کہا کہ ’’وہ (کے ایل راہل) ٹھیک ہیں اور مجھے بھروسہ ہے کہ وہ واپسی کریں گے۔‘‘ انھوں نے ساتھ ہی کہا کہ ’’وراٹ کوہلی بھی جدوجہد کر رہے تھے لیکن انھوں نے بہترین واپسی کی اور سنچری بھی بنائی۔ راہل اچھے بلے باز ہیں اور چیزوں کو ہندوستان کے حق میں موڑ سکتے ہیں۔ ویسے بھی میں ہندوستان کی بلے بازی کو لے کر زیادہ فکرمند نہیں ہوں۔‘‘ مدن لال نے یہ بھی کہا کہ ’’ہندوستان کو ایشیا کپ میں سری لنکا کا کھیل دیکھ کر سبق حاصل کرنا چاہیے۔ 50 رن پر پانچ وکٹ گنوانے کے باوجود وہ جدوجہد کرتے رہے اور آخر میں اچھا اسکور بنانے میں کامیاب رہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔