جمعیۃ علماء ہند کے دونوں گروپ میں مفاہمت کے لیے سہ رکنی کمیٹی تشکیل
دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ میں کئی بڑے فیصلے لیے گئے جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جمعیۃ علماء ہند کے دونوں صدور بحیثیت عہدیدار دارالعلوم دیوبند میں خدمات انجام دیں گے۔
دیوبند: دارالعلوم دیوبند کے ہیئت حاکمہ مجلس شوریٰ نے آج اجلاس کے تیسرے روز آخری نشست میں کئی بڑے فیصلہ لئے ہیں، جس کے مطابق اب جمعیة علماء ہند کے دونوں صدور بحیثیت عہدیدار دارالعلوم دیوبند میں خدمات انجام دیں گے، وہیں مہتمم مفتی القاسم نعمانی عہدہ اہتمام کے ساتھ ساتھ شیخ الحدیث کے فرائض بھی انجام دیں گے، حالانکہ کورونا کے سبب ادارہ کے بند پڑے تعلیمی نظام کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا، جبکہ اس سال کے بجٹ میں کافی تخفیف کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : کب ہم کھل کھیل کر چھینک پائیں گے… سید خرم رضا
مجلس شوریٰ میں ایک نئے ممبر کا اضافہ کیا گیا، وہیں جمعیة علماء ہند کے دونوں گروپوں میں مفاہمت کے لئے ایک سہ رکنی کمیٹی کی تشکیل عمل میں آئی ہے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق گزشتہ تین روز سے جاری مجلس شوریٰ کے اجلاس میں جہاں اراکین شوریٰ نے ادارہ کی تعمیر و ترقی کے متعلق کئی اہم تجاویز پاس کیں، وہیں متعدد شعبہ جات کے نظماء نے اپنے اپنے شعبوں کی رپورٹیں پیش کی ہیں۔
مجلس شوریٰ کے اجلاس پر پوری ملت کی نظریں لگی تھیں اور حسب توقع صدر مدرس اور شیخ الحدیث کے انتخاب کے ساتھ ساتھ کارگزار مہتمم کا انتخاب بھی آج عمل میں آیا ہے۔ شوریٰ نے اتفاق رائے سے جمعیة علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی کو صدر المدرسین کے عہدہ پر منتخب کیا ہے، جبکہ مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی عہدہ اہتمام کے ساتھ ساتھ شیخ الحدیث کے فرائض بھی انجام دیں گے، وہیں جمعیة علاء ہند کے صدر قاری سید محمد عثمان منصورپوری کو کارگزار مہتمم کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔
شوریٰ نے جمعیة علماء ہند کے دونوں گروپوں میں مفاہمت کے لئے ایک سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، جس میں حکیم کلیم اللہ علی گڑھی، مولانا حبیب باندوی اور جامعہ مظاہر علوم سہارنپور کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد عاقل سہارنپوری کو شامل کیا گیا۔ دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کے ممبر کے طور پر جامعہ بدرالعلوم گڑھی دولت (کاندھلہ) کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا محمد عاقل قاسمی کا انتخاب بھی عمل میں آیا ہے۔ حالانکہ عالمی وباء کووڈ-19 کے سبب گزشتہ سات ماہ سے زائد وقت سے بند ادارہ میں تعلیمی سلسلہ بحال کرنے کے لئے فی الحال کوئی بھی فیصلہ نہیں لیا گیا بلکہ اس سلسلہ میں حکومت کی جانب سے واضح گائڈ لائن آنے کے بعد اہتمام اور مجلس تعلیمی کے ذریعہ فیصلہ لیا جائے گا، اس کے بعد ہی طلبہ کے لئے باضابطہ طور پر اعلان جاری کیاجائے گا۔
نصف سال سے بند ادارہ کے اخراجات اور چندہ کی کم فراہمی کے سبب ادارہ کے بجٹ میں 6 کروڑ روپیہ کی کٹوتی کی گئی اور اب ادارہ کا بجٹ تقریباً 30 کروڑہ رہے گا۔ اس سے قبل سہ روزہ اجلاس میں بجٹ، تعلیم، تعمیر اور دیگر ترقیاتی امور کے متعلق کئی اہم تجاویز کو منظوری دی گئی ہیں اور متعدد شعبہ جات کے نظماء نے اپنی رپورٹیں پیش کیں، وہیں اراکین شوریٰ نے سابقہ کارروائی کی توثیق کی۔ اس دوران سابق شیخ الحدیث و صدر المدرسین مفتی سعید پالنپوری، مجلس شوریٰ کے سابق رکن مفتی منظور احمد کانپوری اورمظاہر علوم سہارنپور کے ناظم مولانا سیدمحمد سلمان مظاہری سمیت مختلف علماء کے حادثہ وفات پر تعزیتی تجویز پیش کی گئی۔
مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے بتایا کہ مجلس شوریٰ نے ادارہ کے اہم امور پر تبادلہ خیال کرکے ادارہ کی ترقی کے متعلق اہم تجاویز کو منظوری دی ہے، شوریٰ نے اتفاق رائے سے صدر المدرسین، شیخ الحدیث اور کارگزار مہتمم کا انتخاب کیا ہے، شوریٰ میں ایک نئے ممبر کو شامل کیا گیا، بجٹ میں چھ کروڑ روپیہ کی تخفیف کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ ادارہ میں تعلیمی سلسلہ بحال کرنے سے متعلق فی الحال کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے، حکومت کی واضح گائیڈ لائن آنے کے بعد اس سلسلہ میں اعلان جاری کیاجائے گا۔
اجلاس کے دوران رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل، مولانا ملک ابراہیم، مولانا انوارالرحمن بجنوری، مولانا رحمت اللہ کشمیری، مولانا عبدالعلیم فاروقی، مولانامحمود راجستھانی، مولانا غلام محمد وستانوی، مولانا محمد عاقل سہارنپوری، مولانا حبیب باندوی، سید انظر حسین میاں دیوبندی، مولانا اسماعیل مالیگاؤں، حکیم کلیم اللہ علی گڑھی، مولانا نظام الدین خاموش اور مفتی ابوالقاسم نعمانی شریک رہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔