تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوگا لوک سبھا اسپیکر عہدے کا انتخاب، اوم برلا کے خلاف اپوزیشن نے کے سریش کو بنایا امیدوار
این ڈی اے کی جانب سے سے اوم برلا لوک سبھا اسپیکر عہدے کے امیدوار ہیں، جبکہ اپوزیشن کی طرف سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کے سریش نے اسپیکر کے عہدے کے لیے پرچہ نامزدگی داخل کر دیا ہے
نئی دہلی: لوک سبھا اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے حوالے سے مرکزی حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا، جس کے بعد اپوزیشن نے اپنا امیدوار کھڑا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک طرف این ڈی اے کی طرف سے اوم برلا میدان میں ہیں تو دوسری طرف کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ’کے سریش‘ نے انڈیا اتحاد کی جانب سے اسپیکر کے عہدے کے لیے پرچہ نامزدگی داخل کر دیا ہے۔ یہ تاریخ میں پہلی بار ہوگا جب اسپیکر کے عہدے کے لیے انتخاب ہوگا۔ سال 2019 میں ڈپٹی سپیکر کا عہدہ خالی رکھا گیا تھا۔
اس سے قبل وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے سے فون پر بات کی اور اسپیکر کے عہدے کے لیے حمایت مانگی۔ راہل گاندھی نے کہا کہ اپوزیشن اسپیکر کے عہدے کی حمایت کے لیے تیار ہے لیکن اپوزیشن کو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ ملنا چاہیے، لیکن اس پر راج ناتھ سنگھ کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔
اس سے پہلے راہل گاندھی نے اپنے بیان میں کہا، ’’ملکارجن کھڑگے کو راج ناتھ سنگھ کا فون آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آپ ہمارے اسپیکر کو حمایت دیں، پوری اپوزیشن نے صاف کہہ دیا ہے کہ ہم اسپیکر کو سپورٹ کریں گے لیکن اپوزیشن کو ڈپٹی سپیکر کا عہدہ ملنا چاہیے۔ راج ناتھ سنگھ نے کل کہا تھا کہ وہ ملکارجن کھڑگے کو دوبارہ کال کریں گے لیکن انہوں دوبارہ کال نہیں کی۔ پی ایم مودی کہہ رہے ہیں کہ تعاون ہونا چاہیے لیکن ہمارے لیڈر کی توہین کی جا رہی ہے۔ حکومت کی نیت صاف نہیں ہے۔‘‘
کون ہیں کے سریش؟
کے سریش کیرالہ کی ماویلیکارا سیٹ سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ہیں، جوکہ 8 بار ایم پی منتخب ہو چکے ہیں۔ وہ 1989، 1991، 1996، 1999، 2009، 2014، 2019، 2024 میں پارلیمنٹ کے لئے منتخب ہوئے۔ وہ مرکزی وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ سب سے زیادہ تجربہ کار رکن پارلیمنٹ ہونے کے باوجود انہیں پروٹیم اسپیکر نہ بنائے جانے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا تھا۔ کے سریش 1989 میں پہلی بار رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔ 2009 میں وہ کانگریس پارلیمانی پارٹی کے سکریٹری بنے۔ کے سریش اکتوبر 2012 سے 2014 تک منموہن سنگھ حکومت میں مرکزی وزیر رہے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔