بنگلہ والی مسجد میں پنج وقتہ نمازیں شروع، دانشور مسلم طبقہ میں خوشی کا ماحول

اوکھلا سے رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے مرکز نظام الدین پر لگی پابندی ہٹانے کے لیے دعائیں کیں اور جس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے راستہ آسان کر دیا۔

تبلیغی جماعت مرکز
تبلیغی جماعت مرکز
user

تنویر احمد

راجدھانی دہلی کے نظام الدین واقع تبلیغی جماعت مرکز کا ہیڈکوارٹر بنگلہ والی مسجد کا تالا عدالتی حکم کے بعد کھل گیا اور دہلی ہائی کورٹ کے اس فیصلہ سے مسلم طبقہ میں خوشی کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ تقریباً ایک سال سے بنگلہ والی مسجد میں باجماعت نماز کا اہتمام نہیں ہو پا رہا تھا، لیکن اب کورونا گائیڈ لائنس کو ملحوظ رکھتے ہوئے پنج وقتہ نماز کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ یہ دراصل دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کی کاوشوں کا نتیجہ ہے جنھوں نے مسجد کھلوانے کے لیے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی اور رمضان کے مبارک مہینے کی آمد سے قبل امت مسلمہ کو خوشخبری ملی۔

بنگلہ والی مسجد کھلوانے کی اپنی کوششوں کے تعلق سے بات چیت کرتے ہوئے امانت اللہ خان نے بتایا کہ ’’مرکز نظام الدین یعنی بنگلہ والی مسجد کو کھلوانے کے لیے ایک رِٹ میں نے دہلی ہائی کورٹ میں ڈالی تھی اور بہت خوشی ہو رہی ہے کہ عدالت نے ہمارے حق میں فیصلہ سنایا۔ الحمدللہ مرکز نظام الدین کو پوری طرح سے کھول دیا گیا ہے اور کورونا گائیڈ لائن کے ساتھ ساتھ سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل کرتے ہوئے مسجد میں پانچ وقت کی نماز ادا کیے جانے کا راستہ ہموار ہو گیا۔‘‘ اوکھلا اسمبلی حلقہ سے رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے ان تمام لوگوں کا شکریہ بھی ادا کیا جنھوں نے مرکز نظام الدین پر لگی پابندی ہٹانے کے لیے دعائیں کیں اور جس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے راستہ آسان کر دیا۔


بنگلہ والی مسجد کا تالا کھولے جانے کے بعد دانشور مسلم طبقہ میں اس بات کو لے کر خوشی دوڑ گئی ہے کہ تبلیغی جماعت اور بنگلہ والی مسجد کے تعلق سے جو غلط فہمی تنگ ذہن افراد و میڈیا سے جڑے کچھ لوگ پھیلا رہے تھے، اس پر ایک بریک لگ گیا ہے۔ دہلی کی مشہور و معروف یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شعبۂ اسلامک اسٹیڈیز کے استاد مفتی محمد مشتاق تجاروی نے ’قومی آواز‘ سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’نظام الدین کی طرف میرا اکثر جانا ہوتا ہے اور بنگلہ والی مسجد کے پاس جو چہل پہل ہوا کرتی تھی، وہ گزشتہ کئی مہینوں میں دیکھنے کو نہیں ملی۔ کچھ غلط فہمیوں اور گمراہیوں کی بنا پر مسجد میں پنج وقتہ نمازیں بند کر دی گئیں، لیکن اچھی بات ہے کہ رمضان میں اب بنگلہ والی مسجد آباد رہے گی، پنج وقتہ نمازیں بھی ہوں گی اور نمازِ تراویح کا بھی اہتمام ہوگا۔‘‘

جامعہ سینئر سیکنڈری اسکول کے استاد آفتاب احمد منیری نے بھی ایک سال بعد تبلیغی جماعت مرکز کا تالا کھلنے پر اظہارِ مسرت کیا۔ انھوں نے ’قومی آواز‘ سے کہا کہ ’’کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے... ایک سال کے طویل انتظار کے بعد بالآخر تبلیغی جماعت کے عالمی مرکز حضرت نظام الدین کو کھول دیا گیا ہے۔ اس درمیان جب بھی اس علاقہ میں جانا ہوا تو بنگلہ والی مسجد کے گرد پسرا ہوا سناٹا دل کو رنجیدہ کردیتا تھا۔ بہرحال اب جبکہ دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے بعد تبلیغی مرکز کو کھول دیا گیا ہے یہ امید کی جانی چاہئے کہ آئندہ حکومتیں تبلیغی جماعت کے ساتھ اس طرح کا امتیازی سلوک نہیں کریں گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Apr 2021, 8:11 PM