یوپی روڈ ویز کے 15 بس ڈپو میں مرمت کا کام نجی کمپنیوں کے حوالے

اتر پردیش اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے 15 بس ڈپو میں مرمت کا کام نجی ہاتھوں میں دے دیا ہے۔ اب ان ڈپو میں بسوں کی مرمت کا کام پرائیویٹ کمپنیاں کریں گی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے اپنے 15 بس ڈپو میں مرمت کا کام پرائیویٹ ہاتھوں میں دے دیا ہے اب ان ڈپووں میں بسوں کی مرمت کا کام پرائیویٹ کمپنیاں سنبھالیں گی۔ ان 15 بس ڈپووں میں لکھنؤ کا اودھ بس ڈپو بھی شامل ہے، واضح رہے کہ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی ورکشاپس کی صلاحیت بڑھانے کے مقصد سے 19 ڈپووں کے لیے آؤٹ سورسنگ کے ذریعے ٹنڈر کیا گیا تھا جس میں سے 15 ڈپو کی منظوری دی گئی ہے۔

جن 15 بس ڈپو کو دیکھ بھال کے کام کے لیے پرائیویٹ ہاتھوں میں دیا گیا ہے ان میں لکھنؤ کا اودھ ڈپو، نذیر آباد ڈپو، ہردوئی ڈپو، زیرو روڈ ڈپو، تاج ڈپو، دیوریا ڈپو، صاحب آباد ڈپو، وارانسی کینٹ ڈپو، سلطان پور ڈپو، بلیا ڈپو، بندہ ڈپو، بدایوں ڈپو، اٹاوہ ڈپو اور بلرام پور ڈپو  شامل ہیں ۔ اطلاعات کے مطابق ان ڈپو میں تکنیکی عملے کی کمی کی وجہ سے بسوں کی دیکھ بھال کا کام نجی کمپنیوں کو دیا گیا ہے۔


جن کمپنیوں کو ان بسوں کی دیکھ بھال کا کام دیا گیا ہے۔ وہ کمپنیاں ایس ڈی ایل انٹرپرائزز، آر کے آٹوموبائل اور شیام انٹرپرائزز ہیں۔ ابتدائی طور پر ان کے کام کاج کو دیکھنے کے بعد باقی 100 ڈپووں میں بسوں کی دیکھ بھال کا کام بھی آنے والے دنوں میں نجی کمپنیوں کو دیا جا سکتا ہے۔ ورکشاپس میں تکنیکی عملے اور افسران کی کمی کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسوں میں دیکھ بھال کے مسائل دیکھنے کو مل رہے ہیں، محکمہ کا خیال ہے کہ پرائیویٹ کمپنیاں اچھی کوالٹی کے ساتھ بسوں کی دیکھ بھال کریں گی۔

اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی جانب سے پی پی پی ماڈل پر 23 بس اسٹیشنوں کو جدید بنانے کے لیے بنائے گئے منصوبے کے تحت 11 بس اڈوں  کے لیے کام کرنے والے اداروں کے ساتھ معاہدے کیے گئے ہیں۔ ان میں بس اسٹینڈ  کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے آؤٹ لیٹس، ملٹی پلیکس جیسی سہولیات بھی ہوں گی اور دیکھنے میں بہت ہی شاندار ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔