سپریا سولے نے دیویندر فڑنویس پر عائد کیا ’پوار فیملی‘ کو توڑنے کا سنگین الزام
سپریا سولے نے کہا کہ این سی پی کو توڑنے میں سب سے بڑا ہاتھ دیویندر فڑنویس کا ہے۔ فڑنویس خود اجیت پوار کے پاس گئے، ان کو فائل دکھایا اور مہایوتی میں شامل کر لیا۔ اس شمولیت کو آپ ڈر کہیں یا کچھ اور۔
این سی پی-ایس پی کی لیڈر سپریا سولے نے آج اپنے چچا زاد بھائی اجیت پوار پر جم کر حملہ بولا اور مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کو بھی ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے فیملی نہیں توڑی ہے، جس نے توڑی ہے اس کے بارے میں سب کو خبر ہے۔‘‘ سپریا سولے نے بی جے پی کو آڑے ہاتھ لیتے ہوئے کہا کہ ’’این سی پی کو توڑنے میں سب سے بڑا ہاتھ تو دیویندر فڑنویس کا ہے۔ فڑنویس خود اجیت پوار کے پاس گئے، ان کو فائل دکھایا اور مہایوتی میں شامل کر لیا۔ اس شمولیت کو آپ ڈر کہیں یا کچھ اور۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اجیت پوار گروپ کے کئی لیڈران ہمارے ساتھ آنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم ان لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچانا چاہتے جو بُرے وقت میں بھی ہمارے ساتھ تھے۔
سپریا سولے کا کہنا ہے کہ بارامتی سیٹ شروع سے ہی شرد پوار کی رہی ہے۔ انتخاب کوئی بھی لڑ سکتا ہے، اس بار اجیت پوار کے خلاف (ان کے بھتیجے) یوگیندر پوار انتخاب لڑ رہے ہیں۔ مجھے نہیں لگتا ہے کہ شرد پوار، اجیت پوار کے بارے میں سوچیں گے۔ سپریا سولے سے جب پوچھا گیا کہ اجیت پوار آج بھی شرد پوار کی عزت کرتے ہیں۔ اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اگر اجیت پوار آج بھی شرد پوار کی عزت کرتے ہیں تو اچھی بات ہے۔
سپریا سولے نے مہاراشٹر اسمبلی انتخاب سے متعلق کئی اہم ایشوز پر اپنی بات رکھی۔ مہاوکاس اگھاڑی میں سیٹوں کی تقسیم پر انھوں نے کہا کہ سیٹ کی تقسیم کے متعلق بہت ساری میٹنگ ہوئی۔ اس کے بعد یہ طے پایا کہ جو پارٹی جہاں سے مضبوط ہے وہاں سے وہ انتخابی میدان میں اترے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’کٹوگے تو مروگے‘ کی زبان مجھے نہیں آتی ہے۔ اس کا کیا مطلب ہے، وہ بھی مجھے نہیں معلوم ہے۔ ہاں مجھے یہ ضرور معلوم ہے کہ ہمارے مہاراشٹر کی زبان نہیں ہے۔ شرد پوار کی ریٹائرمنٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر سپریا سولے نے کہا ’’شرد پوار نے کہا ہے کہ وہ اب انتخاب میں حصہ نہیں لیں گے۔ لیکن وہ ہمیشہ این سی پی-ایس پی کے لیے کام کرتے رہیں گے۔‘‘
سپریا سولے نے وزیر اعلیٰ کے تعلق سے بھی اپنا نظریہ سامنے رکھا۔ انھوں نے کہا کہ ریاست کا وزیر اعلیٰ کون ہوگا؟ کون سی پارٹی سے ہوگا؟ یہ مسئلہ نہیں ہے، ہمارا اصل مقصد مہارشٹر میں مہاوکاس اگھاڑی کو اقتدار میں لانے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے طے کیا ہے کہ اگر ہماری اتحاد اقتدار میں آتی ہے تو خواتین کو ہر ماہ 3000 روپے دیے جائیں گے۔ مہاراشٹر پر لاکھوں کروڑوں روپے کا قرض ہے، اگر وزیر خزانہ اچھا ہو تو سب ٹھیک ہو جائے گا۔ ہماری پارٹی سے جینت پاٹل اچھے وزیر خزانہ تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔