نہ امت شاہ کی میٹنگ سے کسان ہوئے خوش، نہ مودی حکومت کی تجویز آئی پسند

مودی حکومت نے متنازعہ زرعی قوانین میں کچھ نرمی کا اشارہ بھلے ہی دے دیا ہو، لیکن سچ تو یہ ہے کہ کسان لیڈران ان قوانین کی واپسی سے کم میں کچھ بھی ماننے کو تیار نہیں ہیں۔

امت شاہ، تصویر آئی اے این ایس
امت شاہ، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

کسانوں کا احتجاجی مظاہرہ دہلی کی سرحدوں پر 14ویں دن بھی جاری ہے، اور یہ فی الحال بند ہوتا ہوا نظر بھی نہیں آ رہا ہے۔ منگل کی شب امت شاہ کے ساتھ کسان لیڈروں کی میٹنگ نے کچھ امیدیں پیدا ضرور کی تھیں، لیکن جب کسان لیڈروں نے میٹنگ کے بعد بتایا کہ مودی حکومت کے ذریعہ بدھ کی صبح ایک ڈرافٹ پیش کیا جائے گا جس میں بتایا جائے گا کہ زرعی قوانین میں کس حد تک ترمیم ہو سکتی ہے، تو اسی وقت یہ ظاہر ہو گیا تھا کہ مرکز زرعی قوانین کو واپس لینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ اور جب آج صبح حکومت کی تجویز یعنی ڈرافٹ سامنے آیا تو اس میں کچھ بھی نیا دیکھنے کو نہیں ملا۔ نتیجتاً کسان لیڈروں نے اپنی تحریک حسب سابق جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔

مودی حکومت نے متنازعہ زرعی قوانین میں کچھ نرمی کا اشارہ بھلے ہی دے دیا ہو، لیکن سچ تو یہ ہے کہ کسان لیڈران ان قوانین کی واپسی سے کم میں کچھ بھی ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ چونکہ امت شاہ نے منگل کے روز میٹنگ میں صاف کر دیا ہے کہ زرعی قوانین کسی بھی صورت میں واپس نہیں لیے جائیں گے، اس سے واضح ہو گیا ہے کہ کسانوں اور مودی حکومت کے درمیان رسہ کشی تادیر جاری رہنے والی ہے۔


مرکز کی مودی حکومت نے بدھ کے روز جو تجویز کسانوں کے سامنے پیش کی، اس میں ایم ایس پی سمیت اے پی ایم سی قانون میں تبدیلی اور پرائیویٹ پلیئر پر ٹیکس کی باتیں شامل کی گئی ہیں، لیکن مظاہرین کسانوں نے اپنے رخ کو مزید سخت کر لیا ہے۔ بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ ’’اگر حکومت قانون واپس نہیں لینے کی اپنی ضد پر اڑی ہوئی ہے تو کسان بھی مظاہرہ کرنے کے اپنے رخ پر قائم ہیں۔‘‘

راکیش ٹکیت نے مودی حکومت کے ذریعہ پیش کردہ ڈرافٹ کو دیکھنے کے بعد کسان لیڈروں کے درمیان ہوئی میٹنگ کو انتہائی اہم ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کسان واپس نہیں جائیں گے۔ یہ کسانوں کے لیے وقار کا معاملہ ہے۔ کیا حکومت قوانین کو واپس نہیں لے گی؟ کیا وہ تاناشاہ ہو گئی ہے؟ اگر حکومت ضدی ہے تو پھر کسان بھی۔ قوانین کو واپس لینا ہوگا۔‘‘


کسان سنگھرش سمیتی (پنجاب) کے لیڈر کنول پریت بھی مودی حکومت کے رویے سے انتہائی ناراض ہیں۔ انھوں نے سنگھو بارڈر پر میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’تینوں زرعی قوانین کو واپس لیا جانا چاہیے۔ یہ ہمارا مطالبہ ہے۔ اگر مجوزہ میٹنگ صرف ترمیم کو لے کر ہے تو ہم اسے خارج کرتے ہیں۔‘‘ کنول پریت کی بات سے ظاہر ہے کہ متنازعہ زرعی قوانین میں کسان لیڈران کسی بھی طرح کی ترمیم نہیں چاہتے، بلکہ ان کا مطالبہ اسے منسوخ کرنے کا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Dec 2020, 4:40 PM